راجیو گاندھی فاؤنڈیشن اور ٹرسٹ نے  پی ایم کیئرس فنڈ کے برعکس تمام عطیات کا انکشاف کیا

ہفتے کے آخر میں وزارت داخلہ نے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن اور راجیو گاندھی چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایف سی آر اے لائسنس کو منسوخ کر دیا، جس کے نتیجے میں ان پر گھٹیا اور توجہ ہٹانے کی سیاست کے الزامات لگے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
user

قومی آوازبیورو

مرکزی حکومت، جس نے پی ایم کیئرس فنڈ اور انتخابی بانڈز کے عطیات اور اخراجات کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے، لیکن اس نے ہفتے کے آخر میں 1991 میں قائم ہونے والے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن اور 2002 میں رجسٹرڈ راجیو گاندھی چیریٹیبل ٹرسٹ کے ایف سی آر اے ( FCRA) لائسنس منسوخ کر دیئے۔

اگرچہ حکومت کی طرف سے بیان کردہ وجوہات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن میڈیا میں نقل کیے گئے حکومت کے غیر منسوب ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ 2006 میں عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے آر جی ایف کو دیا گیا عطیہ چین سے جھڑپ کے بعد قائم کی گئی ایک وزارتی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کا باعث بنا۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتی کمیٹی میں محکمہ انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے افسران کے علاوہ وزارت خزانہ کے دیگر افسران بھی شامل تھے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کمیٹی نے آر جی ایف اور آر جی سی ٹی کو الزامات پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کا موقع دیا ہے یا نہیں۔

 بی جے پی کے رہنماؤں نے دیگر کئی وجوہات کو قرار دیں ہیں جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ آر جی ایف کے ذریعہ استعمال کردہ پلاٹ ابتدائی طور پر 1988 میں انڈین نیشنل کانگریس کو الاٹ کیا گیا تھا، خیراتی اور غیر منافع بخش ٹرسٹ اور فاؤنڈیشن کی تشکیل وغیرہ۔


 کانگریس لیڈر جے رام رمیش جو پارٹی کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں، انہوں نے اتوار کو ٹوئٹر کے ذریعہ الزام لگایا کہ یہ اقدام کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا ( پیدل لانگ مارچ) کو ملنے والی بے مثال مقبولیت کی وجہ سے ہوا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ یہ کانگریس اور نہرو-گاندھی خاندان کے افراد کو بدنام کرنے کے لیے ایک مختلف حربہ ہے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ آر جی ایف اور آر جی سی ٹی دونوں نے تمام ضوابط کی تعمیل کی ہے اور حکومت کو عطیہ دہندگان کی فہرست کا باقاعدہ اور شفاف اعلان کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو کانگریس جواب دینے کے لیے قانون کا سہارا لے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */