نیٹ میں دھاندلی کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، دوبارہ امتحان کرانے کا مطالبہ

نیٹ یوجی امتحان کے معاملے میں داخل عرضداشت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حالیہ نتائج کو منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ امتحان کرایا جائے نیز اس میں ہوئی بدعنوانی کی ایس آئی ٹی سے جانچ کرائی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نیٹ (NEET) امتحان میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے سپریم کورٹ سے نیٹ یوجی 2024 کا نتیجہ واپس لینے اور دوبارہ امتحان کرانے کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں دو طلبہ کی جانب سے عرضداشت داخل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیٹ امتحان میں من مانے طریقے سے رعایت دی گئی ہے اور اس کی وجہ سے ایک ہی سنٹر کے 67 طلبہ کو 720 نمبرات ملے ہیں۔ اس معاملے کی ایس آئی ٹی سے جانچ کی درخواست کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں داخل عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے گریس نمبر دیے ہیں اور یہ سب جانبدارانہ ہے جبکہ کچھ طلبہ کو بیک ڈور انٹری دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ عرضداشت گزاروں نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ایک مخصوص مرکز پر امتحان دینے والے 67 طلبہ نے مکمل 720 نمبر حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ امتحان 5 مئی کو ہوا تھا اور کئی شکایات سامنے آئی ہیں جن میں پیپر لیک ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں پہلے ہی دو درخواستیں زیر التوا ہیں اور پیپر لیک ہونے کی بنیاد پر امتحان منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے پہلی درخواست پر سماعت کے دوران نوٹس بھی جاری کیا تھا حالانکہ اس وقت سپریم کورٹ نے نتیجہ پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔


یہ عرضداشت تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے رہنے والے عبداللہ محمد فیض اور شونک روشن محی الدین نے داخل کی ہے۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ یہ طلبہ کے مفاد کے لیے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ معاملے کی جانچ ہونے تک نیٹ یو جی 2024 کی کونسلنگ پر روک لگائی جائے۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ امتحان میں دھاندلی اور بے ضابطگی کے معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی سے کرائی جائے اور اس کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی جائے۔

عرضداشت گزار کی جانب سے سپریم کورٹ میں کہا گیا سے کہ 5 مئی کو ہونے والے نیٹ یوجی امتحان کے پرچے لیک ہو گئے تھے، اس لیے دوبارہ امتحان کرانے کی ہدایات دی جائیں۔ واضح رہے کہ 3 جون کو نیٹ (قومی اہلیتی و انٹرنس ٹسٹ) کے امتحان میں مبینہ پیپر لیک معاملے میں سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یہ امتحان دوبارہ کرایا جائے۔ اس سے متعلق ایک اور عرضداشت 17 مئی کو سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے امتحان نتائج پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس معاملے میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے درخواست گزار کی درخواست پر مدعا علیہ کو نوٹس جاری کیا تھا اور سماعت کے لیے جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔