تمل ناڈو کا مستقبل تمل لوگ طے کریں گے، آر ایس ایس نہیں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اپنے سہ روزہ تمل ناڈو دورہ کے پہلے دن سڑک کنارے موجود ایک چائے کی دکان پر چائے پی اور وہاں موجود لوگوں سے کھل کر بات چیت کی۔

تصویر @INCIndia
تصویر @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج صبح تمل ناڈو میں انتخابی تشہیر کا آغاز کیا اور مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاست کی اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے ریاستی اور مرکزی حکومت کے درمیان اندرونی طور پر سمجھوتہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی جو چاہتے ہیں اسے حاصل کرنے کے لیے سی بی آئی اور دوسری تنظیموں کا استعمال کرتے ہیں۔ راہل گاندھی نے تمل ناڈو کے اپنے تین روزہ دورہ کا کوئمبٹور سے آگاز کیا جہاں وہ کھلی گاڑی میں سوار ہو کر عوام سے روبرو ہوئے اور مختلف مقامات پر لوگوں کو خطاب بھی کیا۔

دراصل تمل ناڈو اسمبلی انتخاب اس سال اپریل-مئی میں ہونے والا ہے اور اسی کے پیش نظر راہل گاندھی آج تمل ناڈو پہنچے۔ اس دوران ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’صرف تمل لوگ ہی تمل ناڈو کا مستقبل طے کریں گے، ناگپور (آر ایس ایس) کبھی بھی تمل ناڈو کا مستقبل طے نہیں کر سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مودی کیا کرتے ہیں؟ ان کی تین چار بڑے صنعت کاروں کے ساتھ شراکت داری ہے۔ وہ لوگ انھیں میڈیا کی سروس دیتے ہیں اور وہ ان لوگوں کو پیسے دیتے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے اس دوران دعویٰ کیا کہ ’’نریندر مودی ہر وہ چیز فروخت کر رہے ہیں جو ملک اور تمل ناڈو کے لوگوں کی ہے۔‘‘


اپنے دورہ کے دوران راہل گاندھی نے سڑک کنارے موجود ایک چائے کی دکان پر چائے پی اور وہاں موجود لوگوں سے کھل کر بات چیت کی۔ بعد ازاں ایک دیگر انتخابی جلسہ میں شریک ہوئے اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے والی پارٹی ڈی ایم کے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں تمل ناڈو کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا تاکہ آپ لوگوں کو وہ حکومت مل سکے جس کے آپ حقدار ہیں۔ میں تمل ناڈو میں ایک ایسی حکومت لانے میں مدد کرنا چاہتا ہوں جو صحیح معنوں میں غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور چھوٹے و میڈیم کاروباریوں کی عزت کرتی ہو۔‘‘

اے آئی اے ڈی ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’تمل ناڈو میں آج ایک ایسی حکومت ہے جو سمجھوتہ کر چکی ہے۔ نریندر مودی سی بی آئی اور ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کا استعمال کرتے ہیں اور جو چاہتے ہیں وہ کرواتے ہیں۔ نریندر مودی کو لگتا ہے کہ وہ کسی کو بھی خرید سکتے ہیں۔ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ (اے آئی اے ڈی ایم کے) بکنے کے لیے تیار ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تمل ناڈو بھی بکنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔