نیشنل اسٹاک ایکسچینج اور ہمالیائی بابا سے متعلق کانگریس نے مودی حکومت سے پوچھے تلخ سوالات

جب سے چترا رام کرشن نے یہ بتایا ہے کہ وہ ہمالیہ میں ملے ایک بابا کے مشورے کے مطابق فیصلے لیا کرتی تھیں، سوشل میڈیا اور سیاسی گلیاروں میں کئی طرح کے سوالات گشت کرنے لگے ہیں۔

تصویر ٹوئٹر @GouravVallabh
تصویر ٹوئٹر @GouravVallabh
user

قومی آوازبیورو

اس ہمالیائی بابا کے بارے میں اب تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے جس کے اشارے پر نیشنل اسٹاک ایکسچینج یعنی این ایس ای ناچتا تھا۔ اب کانگریس نے اس سلسلے میں مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے 9 تلخ سوالات پوچھے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے سوال کیا ہے کہ این ایس ای کی منیجنگ ڈائریکٹر رہیں چترا رام کرشن جس نامعلوم بابا کے اشارے پر 303 لاکھ کروڑ کے ایکسچینج کا مینجمنٹ دیکھ رہی تھیں، آخر وہ بابا کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟

واضح رہے کہ جب سے چترا رام کرشن نے یہ بتایا ہے کہ وہ ایک بابا کے مشورے کے مطابق فیصلے لیا کرتی تھیں، سوشل میڈیا اور سیاسی گلیاروں میں کئی طرح کے سوالات گشت کرنے لگے ہیں۔ چترا کے مطابق یہ بابا ان کو سالوں پہلے ہمالیہ میں ملے تھے اور وہی بتاتے تھے کہ کیا فیصلے لینے ہیں۔ اسی پراسرار بابا کے اشارے پر ہزاروں کمانے والے کو راتوں رات کروڑوں کا پیکیج دے کر اس کا پروموشن کر دیا جاتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بابا ای میل کے ذریعہ چترا کو پیغام دیتے ہیں۔


بہر حال، یہ ای میل کافی دلچسپ ہے جس کا انکشاف آج سیبی (SEBI) کے ملے دستاویزوں کی بنیاد پر کانگریس نے برسرعام کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ حکومت اور وزارت مالیات خاموش کیوں ہے؟ حکومت نے آئی پی ایڈریس کے ذریعہ کیوں پتہ نہیں کیا کہ ای میل کون اور کس جگہ سے بھیجے جا رہے تھے تاکہ نامعلوم بابا کے راز کا پردہ فاش ہو سکے؟

کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے اب تک کے سب سے بڑے گھوٹالے سے جڑے 9 سوال پوچھے ہیں۔ پارٹی نے جاننا چاہا کہ ساڑھے سات سال میں کس کس نے این ایس ای میں سرمایہ کاری کی؟ 2016 سے سیبی کیا کر رہی تھی؟ پورے معاملے کی جانچ کی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ اتنے سالوں تک وزارت مالیات خاموش کیوں بیٹھا رہا؟ بابا نے چترا کو خوبصورت نظر آنے کے لیے بال سنوارنے، سیشلز آنے کو کیوں کہا تھا؟ پہلی بار بدعنوانی کا پتہ لگنے پر این ایس ای کو ہی اپنی جانچ کرنے کو کیوں کہا؟ اس بابا کے رشتے کس کس سے ہیں اور وہ کس کے ساتھ مل کر یہ گھوٹالہ کرا رہا تھا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔