ساحر لدھیانوی کی 100ویں یوم پیدائش: ساحر پہ ستم ڈھا کرغالب پہ کرم؟

مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی ہرسال ریاست کے نوجوان قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں ساحر لدھیانوی ایوارڈ سے نوازتی رہی، لیکن 2016 میں اس ایوارڈ سے ساحر لدھیانوی کے نام کو خارج کر دیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

محی الدین التمش

اردو کے معروف شاعر ساحرلدھیانوی کی 100ویں سالگرہ کاجشن منایا جارہا ہے۔ اردو کے مقبول ترین شاعر اور فلمی نغمہ نگار ساحر لدھیانوی 8 مارچ 1921 کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ ساحر لدھیانوی کی صد سالہ تقریبات کے جشن کے درمیان سرکاری سطح پر ساحرلدھیانوی کو نظر انداز کرنے کا معاملہ دوبارہ اہل علم ودانش کے ذہن میں ابھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی ہرسال ریاست کے نوجوان قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں ایوارڈ سے نوازتی ہے۔ یہ ایوارڈ ایک مدت تک ساحر لدھیانوی کے نام سے منسوب رہا۔ لیکن 2016 میں ریاستی اردو اکادمی نے اس ایوارڈ سے ساحر لدھیانوی کے نام کو خارج کر دیا۔ مہاراشٹر اردو اکادمی نے پانچ اکتوبر دوہزار سولہ کو ایک سرکاری جی آر جاری کرکے ساحر لدھیانوی کے نام کو ہٹایا تھا۔ اسی جی آر میں ریاست کے سب سے بڑے ایوارڈ کو مرزا غالب کے نام سے منسوب بھی کردیا گیا تھا۔

ساحرلدھیانوی کے ساتھ ناانصافی :

ممبئی کے معروف ڈرامہ نگار، فلم ناقد اور بزم ساحر نامی تنظیم کے روح رواں مجیب خان کا کہنا ہے کہ میری دانست میں ساحر لدھیانوی کے نام سے سرکاری سطح پر ایک ہی ایوارڈ منسوب تھا جسے 2016 میں ختم کردیا گیا۔ یہ ساحر لدھیانوی کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اسی سال مرزاغالب کے نام سے ریاستی اکادمی کا سب سے بڑا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ منسوب کر دیا گیا۔ بلاشک و شبہہ مرزاغالب اردو کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ مرزاغالب اور ساحر کا کوئی موازنہ نہیں، دونوں کے ادوار الگ ہیں۔ اس کے باوجو د ریاستی اکادمی کی جانب سے ساحر پر ستم اور غالب پر کرم والی پالیسی ابھی ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔


کئی بڑے شعراء اکرام سے سرکاری ادارے انجمنیں اور ایوارڈ منسوب ہیں لیکن ساحر لدھیانوی کے ساتھ اس طرح کا معاملہ نہیں ہے۔ مجیب خان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت ساحر لدھیانوی کے نام سے دوبارہ اس ایوارڈ کو منسوب کرتی ہے تو یہ ساحر کی صدسالہ تقریبات کے حوالے سے خراج عقیدت ہوگی۔ واضح رہے کہ 2016 میں جس وقت اکادمی ایوارڈ سے ساحر کے نام کو حذف کیا گیا اس وقت مہاراشٹر میں بی جے پی- شیوسینا کی مشترکہ حکومت تھی۔

فلمی نغمہ نگاروں کا بھی ساحر کے نام سے ایوارڈ کو بحال کرنے کا مطالبہ :

معروف فلمی نغمہ نگار اتل انجان کا کہنا ہے کہ ساحرلدھیانوی نے فلم اور زبان کے درمیان پل کا کام کیا ہے۔ بحیثیت شاعر وہ بڑے آدمی ہیں لیکن فلمی نغمہ نگاری میں وہ ایک انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مہاراشٹر اردو اکادمی سے میرا مطالبہ ہے کہ ساحرلدھیانوی کے نام سے ایوارڈ کو دوبارہ منسوب کیا جائے۔ ایورڈ سے ساحر کے نام کو حذف کرنا ساحر کے لئے نقصان دہ نہیں ہے بلکہ اس سے اکادمی کی عزت و وقار پر حرف آتا ہے۔


شاعر فلمی نغمہ نگار شکیل اعظمی کا کہنا ہے کہ ساحر لدھیانوی نوجوانوں کے شاعر رہے ہیں ان کے نام سے منسوب ینگ ٹیلنٹ ایوارڈ کو ریاستی اکادمی کو جلد ازجلد بحال کرنا چاہیے۔ ساحر لدھیانوی نے فلمی نغمہ نگاری میں زبان و ادب کی چھاپ چھوڑی ہے۔ فلم انڈسٹری میں اردوزبان کو فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ساحر کا اصل تعلق ممبئی سے رہا ہے ایسے میں موجودہ حکومت کو پیشتر حکومت کی غلطی کو درست کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے۔

ادباء و شعراء کی جانب سے بھی نظرثانی کا مطالبہ:

ساحرلدھیانی کی صد سالہ تقریبات کے مدنظر شعراء و ادباء کے حلقوں کی جانب سے بھی ریاستی اردو اکادمی کو اپنے فیصلے پر دوبارہ نظرثانی کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ معروف ادیب وشاعر ابراہیم اشک نے ساحرلدھیانو ی کے متعلق کہا کہ ساحر لدھیانوی اردو زبان و ادب کے ہی نہیں بلکہ فلمی دنیا کے بھی مایہ نازشاعر گزرے ہیں۔ ساحر نے فلمی دنیا میں اردو زبان کے معیار کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ فروغ بھی دیا ہے۔ ساحرکی خدمات کو فلمی و ادبی دنیا کی تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی ہے۔ ایسے میں مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کی جانب سے ساحر کو نظرانداز کرنا عقل و فہم سے پرے ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی اگر ساحر کے نام سے منسوب ایوارڈ کو اگر واپس لیتی ہے تو یہ ساحر لدھیانوی کے لئے نہیں بلکہ اردو اکادمی کے لئے عزاز کی بات ہوگی۔


سرکاری سطح پر ساحر لدھیانوی کی خدمات کا اعتراف کرنے کی ضرورت:

ساحر لدھیانوی کی یوم پیدائش کو سو سال مکمل ہو رہے ہیں ساحر لدھیانوی کا شمار ترقی پسند تحریک کے مایہ ناز شعراء میں ہوتا ہے ساحر کی شخصیت کسی ایوارڈ یا نام کی قطعی محتاج نہیں ہے۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ مہاراشٹر اردو اکیڈمی کوہی نہیں بلکہ ملک کی دیگر سرکاری اداروں کو بھی آگے بڑھ کر ساحر کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کرنا چاہیے۔ شاعر و صحافی حسن کمال کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کی باڈی کئی دنوں سے تحلیل ہے۔ ریاست کی مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت تشکیل پانے کے باوجود اکادمی ابھی تک بے یار و مددگار ہے۔ پہلی فرصت میں اکادمی سے وابستہ سرکاری افسران اور وزیر کو اکادمی کی تشکیل اور ساحر لددھیانوی کے نام پر غور کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 2016 میں ساحر لدھیانوی کے ساتھ سراج اورنگ آبادی کے نام سے منسوب ایورڈ سے بھی سراج اورنگ آبادی کے نام کو ہٹا دیا گیا ہے۔ سراج اورنگ آبادی اٹھارویں صدی کے کلاسیکل اردو شاعر گزرے ہیں جن کا تعلق مہاراشٹر کے اورنگ آباد سے رہا ہے۔


مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی کی خاموشی:

ساحر لدھیانوی کی صد سالہ یوم پیدائش کے حوالے سے ایوارڈ کو دوبارہ ساحر لدھیانوی کے نام سے منسوب کرنے کے سوال پر ریاستی اکادمی کے افسران نے خاموشی کا مظاہرہ کیا۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرمیں شیو سینا، کانگریس اور این سی پی کی نئی حکومت کی تشکیل کے باوجود ریاستی اردو اکادمی کی تشکیل کا معاملہ معلق ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کی تشکیل 1975 میں وزیراعلی شنکر راؤ چوہان کی سربراہی میں عمل میں آئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔