پی ایم مودی نے اڈانی کے لیے ’دھاراوی پروجیکٹ‘ کی شرائط میں تبدیلی کروائی! طریقۂ کار پر کانگریس نے اٹھایا سوال

جئے رام رمیش نے کئی باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے پوچھا کہ کیا اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے پروجیکٹ سے متعلق ٹینڈر کی شرائط میں تبدیلی کی گئی؟

<div class="paragraphs"><p>نریندر مودی و گوتم آڈانی</p></div>

نریندر مودی و گوتم آڈانی

user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے منگل کے روز مودی حکومت پر اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے ممبئی کے دھاراوی علاقہ کے تعمیر نو پروجیکٹ کے ٹینڈر کی شرائط کو بدلنے کا الزام لگایا۔ کانگریس نے کئی باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے سوال کیا کہ کیا اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے پروجیکٹ کے ٹینڈر کی شرطوں میں تبدیلی کی گئی۔ کانگریس نے دعویٰ کیا کہ اصولوں میں تبدیلی کے سبب پہلے بولی جیتنے والی کمپنی بولی کے عمل سے ہی باہر ہو گئی اور اڈانی نے بہت کم قیمت پر ٹینڈر حاصل کر لیا۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے آج ایک بیان جاری کر کہا کہ ’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سیریز کے تحت 27 فروری کو ہم نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ممبئی کے دھاراوی علاقہ کی تعمیر نو کے لیے بولی کے اصول و ضوابط میں تبدیلی کو لے کر سوال پوچھا تھا۔ جس کے سبب گزشتہ ٹینڈر فاتح بولی کے عمل سے باہر ہو گئے اور اڈانی گروپ کو بہت ہی کم بولی میں نیا ٹینڈر مل گیا۔ نیوز رپورٹس نے بہت تفصیل سے انکشاف کیا ہے کہ کیسے اڈانی کی مدد کرنے کے لیے اس عمل میں ہیر پھیر کیا گیا۔


جئے رام رمیش نے آگے کہا کہ جب 2018 کے نومبر ماہ میں ٹینڈر نکلا تھا تب دبئی کے سیکلنک ٹیکنالوجی کارپوریشن نے اڈانی انفراسٹرکچر کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 7200 کروڑ روپے کی سب سے زیادہ بولی لگائی تھی۔ ریلوے سے متعلق اراضی کی منتقلی سے متعلق ایشوز کے سبب اس ٹینڈر کو 2020 کے نومبر میں رد کر دیا گیا۔ نئی شرطوں کے ساتھ ایک نیا ٹنڈر 2022 کے اکتوبر میں مہاراشٹر حکومت کے شہری ترقی وزارت کے ذریعہ جاری کیا گیا، جو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے ماتحت ہے۔ اڈانی گروپ نے اس ٹینڈر کو 5069 کروڑ روپے کی بولی لگا کر جیت لیا، جو پہلے جیتی کمپنی کے ذریعہ لگائی گئی بولی سے 2131 کروڑ روپے کم ہے۔

جئے رام رمیش نے کہا کہ اصول و ضوابط میں جو تبدیلی ہوئی، ان میں مالی شراکت داری کا کنسٹرکشن تجربہ بھی زیادہ رکھا گیا تھا۔ اس شرط نے سیکلنک کو پھر سے بولی لگانے سے روک دیا۔ ساتھ ہی بولی لگانے والوں کی مجموعی ملکیت 10000 کروڑ روپے سے بڑھا کر 20000 کروڑ روپے کر دی گئی، جس سے بولی لگانے والوں کی تعداد محدود ہو گئی۔ فاتح کو یکمشت ادائیگی کی جگہ قسطوں میں اپنی بولی کی ادائیگی کی اجازت دی گئی، جس سے نقدی بحران سے نبرد آزما اڈانی گروپ کے لیے ادائیگی کرنا آسان ہو گیا۔ جھگی تعمیر نو کی مدت کار بڑھا دی گئی اور تاخیر کے لیے جرمانہ سالانہ 2 کروڑ روپے تک محدود کر دیا گیا۔


کانگریس جنرل سکریٹری نے پوچھا کہ کیا پی ایم مودی نے بی جے پی حامی مہاراشٹر حکومت کو ٹینڈر کے اصول و ضوابط کو بدلنے کے لیے مجبور کیا تاکہ حقیقی ٹینڈر فاتح کو باہر کیا جا سکے اور ایک بار پھر اپنے پسندیدہ بزنس گروپ کی مدد کی جا سکے؟ کیا مودانی کیش مشین سے جھگی-جھونپڑیوں میں رہنے والے لوگوں کو بھی نہیں بخشا جائے گا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔