منوج  جرانگے پاٹل کی بھوک ہڑتال کے پانچویں دن حالت تشویشناک، ناک سے خون جاری ہوگیا، ہاتھ کانپنے لگے

مراٹھا ریزرویشن کے لیے تحریک چلانے والے منوج جرانگے پاٹل گزشتہ 5 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں، اس دوران ان کی حالت کافی تشویشناک ہو گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل، تصویر ایکس</p></div>

منوج جرانگے پاٹل، تصویر ایکس

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: مراٹھا ریزرویشن کی تحریک چلا رہے منوج جرانگے پاٹل پانچ روز سے بھوک ہڑتال کر رہے ہیں اور اب ان کی طبیعت بگڑنے لگی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 دنوں سے جاری بھوک ہڑتال کی وجہ سے منوج جرانگے کی حالت کافی تشویشناک ہو گئی ہے، ان کی ناک سے خون جاری ہو گیا ہے اور ان کے ہاتھ بھی کانپنے لگے ہیں۔ منوج جرانگے پاٹل مراٹھوں کو کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ دینے سے متعلق حکومت کے آرڈیننس پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھوک ہڑتال کے دوران منوج جرانگے نے کسی بھی قسم کا کھانا کھانے یا پانی پینے سے انکار کر دیا تھا۔ اپنی سابقہ بھوک ہڑتال کے دوران وہ پانی پیا کرتے تھے لیکن اس بار انہوں نے پانی بھی ترک کر دیا ہے۔ گاؤں والوں اور ساتھیوں کی درخواستوں کے باوجود جرانگے نے کھانا کھانے، پانی پینے اور یہاں تک کہ طبی امداد لینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

بھوک ہڑتال کی وجہ انہیں ایک روز قبل سے ہی بولنے میں دشواری ہو رہی تھی لیکن آج ان کی ناک سے خون بھی جاری ہو گیا۔ ان کی اس تشویشناک حالت نے ان کے ساتھیوں کو پریشان کر دیا ہے اور حکومت کے خلاف ان میں زبردست ناراضگی پائی جانے لگی ہے۔


منوج جرانگے کی اس بگڑتی حالت کے پیشِ نظر مراٹھا تنظیموں نے مختلف اضلاع میں بند کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ ان میں منوج جرانگے کا ضلع جالنہ، بیڑ، شولاپور اور ناسک وغیرہ شامل ہیں۔ ان جگہوں پر مراٹھا تنظیم کے لوگوں نے جرانگے کی حمایت میں مکمل بند کا اعلان کیا ہے۔ شمالی شولاپور اور شولاپور کے کونڈی گاؤں میں بند کا بڑے پیمانے پر اثر نظر آیا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق جالنہ کے کلکٹر کرشنا ناتھ پانچال اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجے کمار بنسل نے ان سے پانی پینے کی درخواست کی مگر جرانگے نے ان کی درخواست ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پانی یا کھانا نہیں کھائیں گے جب تک کہ ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔


منوج جرانگے کے اہم مطالبات میں سے مراٹھا ریزرویشن سے متعلق حکومتی آرڈیننس کو فوری طور پر نافذ کرنا، اس کے بعد آرڈیننس کو قانون میں تبدیل کرنے کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ریاست بھر میں مراٹھا مظاہرین کے خلاف تمام پولیس مقدمات واپس لیے جائیں، جس میں سے کئی مظاہرین قید میں بھی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔