کھٹر کی جگہ نائب سنگھ سینی ہوں گے ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ، آج ہی 5 بجے لیں گے حلف

ہریانہ کی سیاست میں منگل کو ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ نائب سنگھ سینی ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ وہ منگل کی شام پانچ بجے حلف اٹھائیں گے

<div class="paragraphs"><p>نائب سنگھ سینی / سوشل میڈیا</p></div>

نائب سنگھ سینی / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ کی سیاست میں منگل کو ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ نائب سنگھ سینی ہریانہ کے نئے وزیر اعلیٰ ہوں گے، وہ منگل کی شام پانچ بجے حلف اٹھائیں گے۔ نائب سنگھ سینی او بی سی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور کروکشیتر سے رکن اسمبلی ہیں۔ قبل ازیں، بی جے پی اور جے جے پر اتحاد کے ٹوٹنے کی خبروں کے درمیان وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر کو پیش کیا، جسے قبول کر لیا گیا۔

اس کے ساتھ ہی ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جننایک جنتا پارٹی (جے جے پی) کا اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں نشستوں کی تقسیم سے متعلق اختلافات کی وجہ سے یہ اتحاد ختم ہوا ہے۔ اس دوران چنڈی گڑھ میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی کا ایک اجلاس منعقد ہوا۔ رپورٹ کے مطابق آزاد اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کھٹر سے ملاقات کر کے ان کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔


دریں اثنا، بی جے پی کی قانون ساز پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ خبر ہے کہ چنڈی گڑھ میں قانون ساز پارٹی کے اجلاس کے دوران بی جے پی کے سینئر رہنما انل وج اچانک باہر آ گئے ۔ وہ سرکاری گاڑی کو چھوڑ کر نجی کار میں روانہ ہوئے۔ خبروں کے مطابق، وہ ناراضگی کی وجہ سے میٹنگ سے باہر نکلے ہیں۔ اس واقعہ کے دوران وج نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ میٹنگ میں جو کچھ بھی ہوا ہے، اس کے بارے میں صرف نگران ہی بتا سکتے ہیں۔ 

ہریانہ کی پیشرفت پر کانگریس پارٹی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب نوجوانوں، پہلوانوں اور کسانوں کی ناراضگی کا نتیجہ ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا، ’’وقت ہے بدلاؤ کا۔ جو بھگدڑ آج ہم ہریانہ میں دیکھ رہے ہیں، وہ کسان، نوجوان اور پہلوان کے دباؤ میں ہو رہی ہے اور یہی ملک میں بھی ہونے جا رہا ہے۔‘‘


وہیں، کانگریس رہنما دیپیندر سنگھ ہڈا نے سرسہ میں 23 دسمبر کے اپنے بیان کی ویڈیو جاری کر کے کہا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ یہ اتحاد ٹوڑا جائے گا اور ایسا بی جے پی کے اشارے پر ہوگا۔ انہوں نے لکھا، ’’آج کی پیشرفت پر میں نے تین مہینے میں نے ہی ردعمل ظاہر کر دیا تھا۔ میں نے ریاست کے باشندگان کو بتا دیا تھا کہ بی جے پی-جے جے پی میں سمجھوتہ توڑنے کا غیر اعلانیہ سمجھوتہ ہو چکا ہے۔ اور اس مرتبہ بی جے پی کے اشارے پر جے جے پی اور آئی این ایل ڈی والے کانگریس کی ووٹ میں نقب لگانے الگ سے پھر آئیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔