لوگوں کی آواز دبا کر جمہوریت کا قتل کر رہی مودی حکومت، عوام اسے سخت جواب دے گی: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں سوال کیا ہے کہ ’’کسان ایم ایس پی مانگیں تو انھیں گولی مارو- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی (جمہوریت کی ماں)؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

راہل گاندھی، تصویر@INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کسان تحریک کے دوران اس سے جڑے اکاؤنٹس اور پوسٹس ’بلاک‘ کرنے کے حکومتی حکم پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے عدم اتفاق کے بعد جمعرات کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عوام جانتی ہے کہ بی جے پی حکومت نے جمہوریت کا قتل کیا ہے، اور اب عوام اسے جواب دے گی۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ’ایکس‘ کے ایک پوسٹ کو ’ری پوسٹ‘ کرتے ہوئے کچھ تلخ سوالات اٹھائے ہیں۔ انھوں نے پوچھا ہے کہ ’’کسان ایم ایس پی مانگیں، تو انھیں گولی مارو- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی (جمہوریت کی ماں)؟ جوان تقرری مانگیں تو ان کی باتیں تک سننے سے انکار کر دو- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی؟ سابق گورنر سچ بولیں تو ان کے گھر سی بی آئی بھیج دو- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی؟ سب سے اہم اپوزیشن پارٹی کا بینک اکاؤنٹ فریز کر دو- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی؟‘‘


راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں کئی اور بھی سوال اٹھائے ہیں جو مرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتا ہے۔ وہ پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’دفعہ 144، انٹرنیٹ پر پابندی، نکیلی تاریں، آنسو گیس کے گولے- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی؟ میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، سچ کی ہر آواز کو دبا دینا- یہ ہے مدر آف ڈیموکریسی؟‘‘ انھوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی جی، عوام جانتی ہے کہ آپ نے جمہوریت کا قتل کیا ہے اور عوام جواب دے گی!‘‘

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے اپنے ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’حکومت ہند نے سرکاری حکم جاری کیا ہے، جس کے تحت ایکس کو خاص اکاؤنٹس اور پوسٹس پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، جو اچھے خاصے جرمانے اور جیل سمیت ممکنہ سزا کے ماتحت ہیں۔ حکم پر عمل آوری کرتے ہوئے ہم صرف ہندوستان میں ہی ان اکاؤنٹس اور پوسٹس پر روک لگائیں گے، حالانکہ ہم ان کارروائی سے متفق نہیں ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ پوسٹ اظہارِ رائے کی آزادی کے دائرے میں آنے چاہئیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔