سرکاری ایجنسیاں ’تاناشاہ‘ کے اشارے پر مار رہیں چھاپہ، کسان کا بیٹا ہوں، گھبراؤں گا نہیں! ستیہ پال ملک کا بیان

ستیہ پال ملک نے ایکس پر لکھا، ’’میں گزشتہ 3-4 دنوں سے بیمار ہوں اور ہسپتال میں داخل ہوں، اس کے باوجود میرے گھر میں آمر کی طرف سے سرکاری ایجنسیوں کو چھاپے مروائے جا رہے ہیں‘‘

ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے این ایس
ستیہ پال ملک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اپنے گھر پر سی بی آئی کے چھاپہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیمار ہونے کے باوجود ان کے گھر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کسان کا بیٹا ہوں اور گھبراؤں گا نہیں۔ خیال رہے کہ سی بی آئی نے جموں و کشمیر کے کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں جمعرات کی صبح دہلی میں سابق گورنر ستیہ پال ملک کی رہائش گاہ اور دفتر کی تلاشی لی۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق مرکزی ایجنسی نے جموں و کشمیر میں 30 مقامات پر بھی چھاپے مارے۔

سی بی آئی کی چھاپہ ماری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے ایکس پر لکھا، ’’گزشتہ 3-4 دنوں سے میں بیمار ہوں اور اسپتال میں داخل ہوں۔ اس کے باوجود میرے گھر پر تاناشاہ کی طرف سے سرکاری ایجنسیوں کے چھاپے مروائے جا رہے ہیں۔ میرے ڈرائیور اور میرے معاون پر بھی بلاوجہ چھاپے مار کر انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں، ان چھاپوں سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔ میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔‘‘


خیال رہے کہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے الزام لگایا ہے کہ ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کی دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے انہیں تین سو کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔ اس معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں سی بی آئی نے گزشتہ 6 جولائی 2022 کو ملک بھر میں سولہ مقامات پر چھاپے مارے تھے۔

سی بی آئی نے گزشتہ ماہ اپنے چھاپے میں 21 لاکھ روپے (تقریباً) سے زیادہ کی نقدی کے علاوہ ڈیجیٹل آلات، کمپیوٹر، جائیداد کے دستاویزات برآمد کیے تھے۔ مرکزی ایجنسی نے چناب ویلی پاور پروجیکٹس (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے سابق چیئرمین نوین کمار چودھری، سابق عہدیداروں ایم ایس بابو، ایم کے متل اور ارون کمار مشرا اور پٹیل انجینئرنگ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ چودھری جموں اور کشمیر کیڈر (اب اے جی ایم یو ٹی کیڈر) کے 1994 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔