قابل اعتراض فتویٰ! سہارنپور پولیس کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت

این سی پی سی آر چیئرمین پریانک قانونگو نے سہارنپور کے ایس ایس پی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے فتوے میں ’غزوۂ ہند‘ کا ذکر قابلِ اعتراض ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس </p></div>

دارالعلوم دیوبند، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دیوبند: دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر قابل اعتراض مواد کا حوالہ دیتے ہوئے این سی پی سی آر (نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹ) کے چیئرمین نے سہارنپور کے ایس ایس پی کو ایک خط لکھ کردارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم این سی پی سی آر نے پولیس کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ این سی پی سی آر چیئرمین پریانک قانونگو نے سہارنپور کے ایس ایس پی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے فتوے میں دہشت گرد تنظیم ’غزوۂ ہند‘ کا ذکر ہے جو کہ قابلِ اعتراض ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنے خط میں پریانک قانونگو نے لکھا ہے کہ ’’دارالعلوم نے غزوہ ہند کو ایک جائز ادارہ قرار دیا ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض مواد کے تعلق سے اتر پردیش حکومت کو کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔‘‘ قانونگو کے مطابق ’’ویب سائٹ پر جو باتیں لکھی گئی ہیں وہ این سی پی سی آر کے لیے تشویشناک ہیں۔ فتوے میں ’غزوۂ ہند‘ کے تصور پر بحث کی گئی ہے جو مبینہ طور پر ’ہندوستان پر حملے اور شہادت‘ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘‘ اپنے خط میں انہوں نے جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کی دفعہ 75 کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا۔


قانونگو کے مطابق ’’دیوبند کا فتویٰ بچوں میں اپنے ہی ملک کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا کر رہا ہے۔ اس سے بچوں کو غیر ضروری ذہنی اور جسمانی تکلیف ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے سی پی سی آر ایکٹ 2005 کے سیکشن 13 (1) کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دارالعلوم کی ویب سائٹ پر اس طرح کے مواد کی اشاعت نفرت کو ہوا دے سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس طرح کے قابل اعتراض مواد کی تشہیر سے پیدا ہونے والے کسی بھی منفی صورت حال کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘‘ پریانک قانونگو نے سہارنپور کے ایس ایس پی کو 3 دن کے اندر کارروائی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لیے کہا ہے اور تعزیرات ہند و جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کے تحت کارروائی کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔