مدھیہ پردیش اسمبلی انتخاب سے قبل اوما بھارتی نے بی جے پی کے خلاف کھول دیا محاذ، جن آشیرواد یاترا کے بائیکاٹ کا اعلان

اوما بھارتی پارٹی سے اس حد تک ناراض ہیں کہ انھوں نے جن آشیرواد یاترا کے 25 ستمبر کو ہونے والی اختتامی تقریب میں شامل نہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے، اس تقریب میں پی ایم مودی بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

اوما بھارتی، تصویر آئی اے این ایس
اوما بھارتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور مودی حکومت میں وزیر رہ چکیں بی جے پی کی مشہور لیڈر اوما بھارتی نے اپنی ہی پارٹی کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ریاست میں پارٹی کے ذریعہ شروع کی گئی جن آشیرواد یاترا میں شامل ہونے کے لیے دعوت نامہ نہیں دیے جانے سے ناراض اوما بھارتی نے اسمبلی انتخاب سے جڑی اس اہم یاترا کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اوما بھارتی پارٹی سے اس تحد تک ناراض ہیں کہ انھوں نے جن آشیرواد یاترا کے 25 ستمبر کو ہونے والی اختتامی تقریب میں بھی نہیں جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس اختتامی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے شامل ہونے کا امکان بھی ہے۔ اسمبلی انتخاب کی تیاریوں کے مدنظر بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے اتوار کو ریاست کے ستنا ضلع سے پارٹی کی ریاست گیر تقریب کے تحت پہلی جن آشیرواد یاترا کا افتتاح کیا تھا۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ پیر کو ریاست کے نیمچ سے دوسری جن آشیرواد یاترا کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔


دراصل بی جے پی نے مدھیہ پردیش میں اپنی حکومت کی مدت کار کے دوران کی حصولیابیوں کو ریاستی عوام تک پہنچانے اور کانگریس کی تنقید کرنے کے لیے ایک پالیسی کے تحت ریاست میں جن آشیرواد یاترا نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 3 سے 6 ستمبر کے درمیان ریاست کے مختلف علاقوں سے اس طرح کی پانچ یاترائیں نکالی جانی ہیں جن کا اختتام 25 ستمبر کو ہونا ہے۔ اس دوران یہ یاترائیں تقریباً 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی دوری طے کرے گی اور ریاست کی تقریباً سبھی اسمبلی کا بھی احاطہ کریں گی۔

پارٹی کے ذریعہ انتخابی پالیسی کے لحاظ سے شروع کی گئی ان اہم یاتراؤں کے لیے دعوت نامہ نہیں ملنے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اوما بھارتی نے پیر کی صبح ایکس پر کہا کہ ’’مجھے جن آشیرواد یاترا کے افتتاح میں دعوت نامہ نہیں ملا، یہ سچائی ہے کہ ایسا میں نے کہا ہے، لیکن دعوت نامہ ملنے یا نہ ملنے سے میں کم زیادہ نہیں ہو جاتی۔ ہاں، اب اگر مجھے دعوت نامہ دیا گیا تو میں کہیں نہیں جاؤں گی۔ نہ افتتاح میں، نہ 25 ستمبر کی اختتامی تقریب میں۔‘‘


اس کے بعد اپنے اگلے پوسٹ میں اوما بھارتی نے لکھا ہے کہ ’’میرے دل میں شیوراج کے تئیں احترام اور ان کے دل میں میرے تئیں محبت کی ڈور اٹوٹ اور مضبوط ہے۔ شیوراج جب اور جہاں مجھے انتخابی تشہیر کرنے کے لیے کہیں گے، میں ان کی عزت رکھتے ہوئے ان کی بات مان کر انتخابی تشہیر کر سکتی ہوں۔‘‘ بی جے پی لیڈروں کے فائیو اسٹار ہوٹلز میں رکنے پر پھر سے سوال اٹھاتے ہوئے اوما بھارتی نے اگلی پوسٹ میں لکھا ’’شادیوں کی فضول خرچی اور ہمارے لیڈروں کا 5 اسٹار ہوٹل میں رکنا، اس میں شروع سے ہی غلط مانتی ہوں۔ مودی بھی اس طرح کی طرز زندگی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ میں آگے بھی یہ باتیں کہتی رہوں گی۔ ہم گاندھی، دین دیال اور مودی کے دیے گئے سبق کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘‘

حالانکہ اوما بھارتی نے پارٹی کا نقصان ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ جن کے خون پسینے سے یہ بی جے پی بنی ہے وہ ان لوگوں میں سے ہیں، اور پارٹی کا کبھی نقصان نہیں کریں گی۔ لیکن پیر کی صبح کیے گئے اپنے ایک پوسٹ میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جب بھوپال کے بنسل اسپتال میں میرے چیک اَپ ہوئے تب میں نے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں زمین آسمان کا فرق پایا اور سرکاری و پرائیویٹ تعلیم میں بھی یہی فرق ہے اور تبھی سے میں نے کہنا شروع کیا۔ ہم سبھی لیڈروں کو، اراکین اسمبلی، اراکین پارلیمنٹ، وزراء، وزرائے اعلیٰ اور سبھی افسران کو سرکاری اسپتال میں علاج کرانا چاہیے اور سرکاری اسکول میں بچوں کو پرھنے بھیجنا چاہے۔ تبھی یہاں کے انتظامات میں بہتری ہو پائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔