ایودھیا کے سَنت نے اودے ندھی اسٹالن کا سر قلم کرنے والے کو 10 کروڑ روپے انعام دینے کا کیا اعلان

پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ اودے ندھی کے ذریعہ سناتن مذہب کو مچھر، ڈینگو، ملیریا اور کورونا کی طرف ملک سے ختم کرنے کی بات سے وہ کافی مایوس ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p> پرمہنس آچاریہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پرمہنس آچاریہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رام نگری ایودھیا میں تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کے بیٹے اور ڈی ایم کے پارٹی کے لیڈر اودے ندھی اسٹالن کا پُتلا نذرِ آتش کیا گیا۔ سناتن مذہب پر تبصرہ کو لے کر ایودھیا کے تپسوی چھاؤنی کے سَنت جگت گرو پرمہنس آچاریہ نے اودے ندھی کا پُتلا جلایا۔ اس دوران علامتی طور سے ان کا سر بھی قلم کیا گیا۔ اس موقع پر پرمہنس آچاریہ نے کہا کہ جو بھی اودے ندھی کا سر قلم کر کے لائے گا، اسے 10 کروڑ روپے کا انعام دیا جائے گا۔

پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ اودے ندھی کے ذریعہ سناتن مذہب کو مچھر، ڈینگو، ملیریا اور کورونا کی طرف ملک سے ختم کرنے کی بات سے وہ کافی مایوس ہوئے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ لاکھوں سال پہلے ایک ہی مذہب تھا، اور وہ تھا سناتن۔ دو ہزار سال سے کچھ مذہب پینٹ مذہب بنے ہیں۔ پہلے ایک ہی مذہب تھا، وہ تھا سناتن مذہب۔ سناتن مذہب کا کوئی آخر نہیں ہے، اسے کبھی مٹایا نہیں جا سکتا، حالانکہ کوئی اس کو مٹانے کی کوشش کرے گا تو وہ ضرور مٹ جائے گا۔


جگت گرو پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ آج میں 10 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کرتا ہوں، جو ڈی ایم کے لیڈر اودے ندھی کا سر کاٹ کر لائے گا اسے میں 10 کروڑ روپے دوں گا۔ اگر کوئی اس کا سر نہیں لایا تو میں خود اس کا سر قلم کرنے جاؤں گا۔ میں نے تلوار تیار کر لی ہے۔ میں خود روانہ ہونے والا ہوں اور اس کا سر کاٹوں گا۔

پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ اگر اس طریقے سے ادے ندھی کسی دوسرے مذہب کے لیے بولے ہوتے تو ابھی تک ان کے چیتھڑے چیتھڑے اڑ جاتے۔ وہ جانتے ہیں کہ سناتن مذہب انسانیت پسند ہے، عدم تشدد کی حامی ہے، ہاں ہم انسانیت پسند ہیں، لیکن ہم راکچھسوں کا وَدھ (قتل) بھی کرتے ہیں۔ اودے ندھی راکچھس بن چکا ہے، اس کا وَدھ میرے ہاتھوں سے ہی ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔