مدھیہ پردیش: بی جے پی کو گوالیار-چمبل میں لگ سکتے ہیں مزید جھٹکے، کئی بڑے رہنما پارٹی چھوڑنے کی کر رہے ہیں تیاری

گوالیار-چمبل کا علاقہ جیوترادتیہ سندھیا کے اثر و رسوخ والا ہے۔ بی جے پی کی حکومت بنانے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس لیے کانگریس الیکشن سے پہلے سندھیا کو اس علاقے میں کمزور کرنا چاہ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ وشیوراج سنگھ چوہان</p></div>

سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ وشیوراج سنگھ چوہان

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں انتخابات سے پہلے بی جے پی سے دل بدل کا کھیل جاری ہے اور اس کے کئی لیڈر اپنے مستقبل کی تلاش میں پارٹی بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں، بی جے پی کو گوالیار-چمبل کے علاقے میں مزید کئی جھٹکے لگنے کی امید ہے، کیونکہ اس کے کئی لیڈر پارٹی چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں اور سب کی نظریں کانگریس پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس وہاں بی جے پی کے ناراض کارکنوں پر نہ صرف نظر رکھے ہوئے ہے بلکہ انہیں اپنے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یادیویندر سنگھ یادو، بیجناتھ سنگھ یادو، جن کا تعلق گوالیار-چمبل کے علاقے سے ہے، کے علاوہ کئی رہنما کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس علاقے سے اور بھی بہت سے لوگ کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ سندھیا کے قریبی اور شیو پوری کی بی جے پی یونٹ کے نائب صدر راکیش گپتا نے کل ہی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔


کانگریس لیڈر مسلسل کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے کئی رہنما ان کے رابطے میں ہیں اور وہ کانگریس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ کانگریس کے ریاستی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھی یہ بات کہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں نے بی جے پی سے آنے والوں سے کہا ہے کہ وہ مقامی کانگریس سے بات کریں، کانگریس میں ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ نہیں ہوگی۔

یہاں بتادیں کہ گوالیار-چمبل کا علاقہ مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے اثر و رسوخ والا علاقہ ہے۔ سندھیا نے کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی کی حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس لیے کانگریس بھی الیکشن سے پہلے سندھیا کو اس علاقے میں کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔


سیاست میں دل بدل ایک عام بات ہے لیکن جب انتخابات ہوتے ہیں تو یہ عمل زور پکڑتا ہے۔ ابھی کچھ ایسا ہی مدھیہ پردیش میں ہو رہا ہے۔ الیکشن اسی سال ہونے والے ہیں اور سیاستدان اپنے مستقبل کے لیے پریشان ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پچھلے ایک مہینے میں بی جے پی اور کانگریس دونوں میں دل بدل ہوا ہے، لیکن زیادہ تر دل بدل کرنے والے لیڈر بی جے پی کے ہیں جو کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ بی جے پی کو مستقبل میں بھی کئی دھچکے لگنے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔