لوک سبھا انتخاب، پہلا مرحلہ: منی پور میں چلی گولیاں، ای وی ایم میں توڑ پھوڑ، بنگال میں پتھراؤ

مغربی بنگال میں کئی بوتھوں پر پتھراؤ ہوا، خصوصاً کوچ بہار میں ووٹنگ کے دوران تشدد کے واقعات نے انتظام و انصرام پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا انتخاب 2024</p></div>

لوک سبھا انتخاب 2024

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ جمعہ کی شام 6 بجے ختم ہو گئی۔ 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 102 لوک سبھا سیٹوں پر آج ووٹ ڈالا گیا اور کچھ مقامات پر تشدد کے معاملے بھی پیش آئے۔ منی پور میں ایک پولنگ بوتھ پر ای وی ایم کے ساتھ توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا اور ایک جگہ گولیاں بھی چلی جس میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ مغربی بنگال میں بھی تشدد کے کچھ واقعات پیش آئے، لیکن پھر بھی اس ریاست میں ووٹرس نے بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ مغربی بنگال میں تو سبھی ریاستوں سے زیادہ ووٹ فیصد درج کیا گیا ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق ووٹنگ کے دوران منی پور میں کچھ بوتھوں پر تشدد جیسے معاملے پیش آئے۔ ایک بوتھ پر تو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد افرا تفری پھیل گئی۔ ہنگامہ کے درمیان الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو توڑ کر پھینک دیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس واقعہ سے متعلق کچھ ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔


مغربی بنگال میں کئی بوتھوں پر پتھراؤ ہوا۔ خصوصاً کوچ بہار میں ووٹنگ کے دوران تشدد کے واقعات نے انتظام و انصرام پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ کوچ بہار کے کئی علاقوں میں ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ دنہاٹا اور گیارگری سے بھی پتھراؤ اور ہنگامہ کی خبریں سامنے آئیں۔ الزام ہے کہ وہاں پر ریاست میں برسراقتدار ترنمول کانگریس کے لوگوں کی طرف سے بی جے پی کے کیمپس دفتر پر حملہ کیا گیا۔ توڑ پھوڑ کے ساتھ وہاں پارٹی کارکنان کو پیٹے جانے کی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بعد میں بی جے پی نے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

جہاں تک ووٹ فیصد کی بات ہے تو فی الحال حتمی نمبر سامنے نہیں آیا ہے، لیکن 5 بجے تک ملک بھر میں تقریباً 63 فیصد ووٹنگ کی بات کہی جا رہی ہے۔ مغربی بنگال میں اس وقت تک 77.57 فیصد، تریپورہ میں 76.10 فیصد، آسام میں 70.77 فیصد، پڈوچیری میں 72.84 فیصد، میگھالیہ میں 69.91 فیصد، منی پور میں 68.62 فیصد، سکم میں 68.06 فیصد، جموں و کشمیر میں 65.08 فیصد، اروناچل پردیش میں 63.97 فیصد، چھتیس گڑھ میں 63.41 فیصد، لکشدیپ میں 59.02 فیصد، انڈمان و نکوبار جزیرہ میں 56.87 فیصد، ناگالینڈ میں 55.02 فیصد، اتراکھنڈ میں 53.56 فیصد، میزورم میں 53.03 فیصد، اتر پردیش میں 57.54 فیصد، تمل ناڈو میں 62.08 فیصد، مدھیہ پردیش میں 63.25 فیصد، مہاراشٹر میں 54.85 فیصد، راجستھان میں 50.27 فیصد اور بہار میں 46.32 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔


واضح رہے کہ پہلے مرحلہ میں اروناچل پردیش کی 2، آسام کی 5، بہار کی 4، چھتیس گڑھ کی 1، مدھیہ پردیش کی 6، مہاراشٹر کی 5، منی پور کی 2، میگھالیہ کی 2، میزورم کی 1، ناگالینڈ کی 1، راجستھان کی 12، سکم کی 1، تمل ناڈو کی 39، تریپورہ کی 1، اتر پردیش کی 8، اتراکھنڈ کی 5، مغربی بنگال کی 3، انڈمان و نکوبار جزائر کی 1، جموں و کشمیر کی 1، لکشدیپ کی 1 اور پڈوچیری کی 1 سیٹ پر ووٹ ڈالے گئے۔ ان سبھی مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ آج لوک سبھا انتخاب کے ساتھ ساتھ اروناچل پردیش اور سکم میں اسمبلی انتخاب کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے۔

پہلے مرحلہ میں کئی اہم شخصیات ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ آج ای وی ایم میں بند ہو گیا۔ ان میں نتن گڈکری اور کرن رجیجو سمیت 8 مرکزی وزراء، 3 سابق وزرائے اعلیٰ اور ایک سابق گورنر بھی شامل ہیں۔ جن مرکزی وزراء کی قسمت کا فیصلہ آج ووٹرس نے کر دیا، ان میں گڈکری اور رجیجو کے علاوہ بھوپیندر یادو، جتیندر سنگھ، ارجن رام میگھوال، سربانند سونیوال، سنجیو بالیان اور ایل. مروگن شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔