سی اے اے کو چیلنج کرنے والی نئی عرضی سپریم کورٹ میں پیش، عدالت نے مرکز و آسام حکومت سے مانگا جواب

گوہین نے عرضی میں بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہندو-مسلم یا سودیشی بنام بنگالی مہاجرین کا ایشو ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ میں سی اے اے کو چیلنج کرنے والی ایک نئی عرضی داخل کی گئی ہے جس پر عدالت عظمیٰ نے مرکز اور آسام حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردیوالا کی بنچ نے گواہاٹی باشندہ ہیرین گوہین کی طرف سے پیش کی گئی عرضی پر غور کرنے کے بعد مرکز و آسام حکومت سے اس معاملے میں جواب مانگا ہے۔

گوہین نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) آئین کے برعکس ہے۔ یہ واضح طور سے تفریق آمیز، غیر قانونی اور آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے خلاف ہے۔ گوہین کی طرف سے عدالت میں پیش ایک وکیل کی دلیلوں کو سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت اور مرکزی وزیر داخلہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ نئی عرضی کو اس ایشو پر زیر التوا عرضیوں کے ساتھ منسلک کیا جائے۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ گوہین نے اپنی عرضی میں کچھ خاص باتوں کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے آسام کے باشندوں کی نمائندگی میں یہ عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی آمد کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہندو-مسلم یا سودیشی بنام بنگالی مہاجرین کا ایشو ہے۔ عرضی میں بتایا گیا ہے کہ یہ دراندازی کا معاملہ ہے۔ وہ درانداز ہیں جو آسام کے حقیقی باشندوں کی زمین پر ناجائز طریقے سے قبضہ کر رہے ہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سے آسام میں غیر قانونی مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد ہو رہی ہے اور حالات بے قابو ہیں۔ اس وجہ سے آسام میں آبادی پر مبنی زبردست تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جو حقیقی باشندے کبھی اکثریت میں تھے، وہ اب اپنی ہی زمین پر اقلیت میں ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔