آر جی ایف، آر جی سی ٹی کے رجسٹریشن کی منسوخی کے خلاف قانونی جنگ: کانگریس

جے رام رمیش نے کہا کہ ان اداروں نے تمام قوانین اور ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے اور ہر سال ان کا آڈٹ کیا جاتا ہے۔ الزامات کا مناسب جواب دے کر رجسٹریشن منسوخ کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن (آر جی ایف) اور راجیو گاندھی چیریٹیبل ٹرسٹ (آر جی سی ٹی) کے رجسٹریشن کی منسوخی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی اس کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ کانگریس کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش نے اتوار کو دیر گئے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ دیوالی سے عین قبل وزارت داخلہ نے آر جی ایف اور آر جی سی ٹی دونوں کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا ہے۔ حکومت نے عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانے کے مقصد سے فاؤنڈیشن اور چیریٹیبل ٹرسٹ کے خلاف الزامات کو دہرانے کا کام کیا ہے۔ حکومت بڑھتی ہوئی قیمتوں، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے گہری پریشانی میں گھری معیشت کی حالت پر عوامی غصے کو سمجھتی ہے۔ اس لیے یہ مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ آر جی ایف کو 1991 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بعد ہندوستانیوں اور دیگر اقوام کے درمیان خیر سگالی پیدا کرنے کا کام سونپا گیا تھا، تاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی بشمول آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کی جامع اور پائیدار ترقی اور پنچایت، ضلع اور میونسپلٹی سطح پر خواتین، نوجوانوں اور مقامی حکومت کو بااختیار بنا کر تشدد، سیلاب، خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں خاص طور پر معذور افراد کو راحت فراہم کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ آر جی ایف ملک کے مختلف حصوں میں ان خیالات کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہے جس سے لاکھوں افراد مستفید ہوئے ہیں۔


جے رام رمیش نے کہا کہ اسی طرح آر جی سی ٹی اتر پردیش، ہریانہ اور راجستھان کے غریب ترین علاقوں پر توجہ مرکوز کرکے کام کرتا ہے۔ آر جی سی ٹی کو 2002 میں ایک پیشہ ورانہ طور پر منظم، غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر رجسٹر کیا گیا تھا۔ اتر پردیش میں خواتین کو معاشی اور سماجی بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے کے لیے، ٹرسٹ نے 2002 میں راجیو گاندھی مہیلا وکاس پریوجنا کا آغاز کیا، جس کے تحت 'گروپ پر مبنی' سماجی بااختیار بنانے کے عمل پر عملدرآمد کیا گیا اور متاثرہ علاقوں کے 20 لاکھ سے زیادہ غریب خاندانوں کی زندگیوں میں بہتری لایا۔ اندرا گاندھی آئی ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹر نے تقریباً 40 لاکھ مریضوں کو جامع اور معیاری آنکھوں کی دیکھ بھال فراہم کی ہے، جس میں 4.5 لاکھ سے زیادہ بینائی بحال کرنے والی سرجری بھی شامل ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ ان اداروں نے تمام قوانین اور ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے اور ہر سال ان کا آڈٹ کیا جاتا ہے۔ الزامات کا مناسب جواب دے کر رجسٹریشن منسوخ کرنے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔