کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو دیا جھٹکا، وزارت ماحولیات کا ’ای آئی اے‘ نوٹیفکیشن رد

ہائی کورٹ نے مرکزی وزارت ماحولیات کے ذریعہ جاری 2014 ماحولیاتی اثرات جائزہ (ای آئی اے) نوٹیفکیشن کو رد کر دیا کیونکہ یہ اس کے مسودہ سے مختلف تھا۔

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکزی وزارت ماحولیات کے ذریعہ 2014 میں جاری ’ای آئی اے‘ (ماحولیاتی اثرات جائزہ) نوٹیفکیشن کو کیرالہ ہائی کورٹ نے رد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ مرکزی حکومت کے لیے ایک جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں 20 ہزار اسکوائر میٹر سے زیادہ تعمیرات پر مشتمل علاقہ والے تعلیمی اداروں اور صنعتی شیڈس کو ماحولیاتی منظوری (ای سی) حاصل کرنے سے چھوٹ دی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کیرالہ ہائی کورٹ نے 2014 ای آئی اے نوٹیفکیشن کو رد کر دیا کیونکہ یہ اس کے مسودہ سے مختلف تھا۔ دراصل اس کے مسودہ کے تحت 20 ہزار اسکوائر میٹر سے زیادہ تعمیرات پر مشتمل علاقہ والے تعلیمی اداروں اور صنعتی شیڈس کو ماحولیاتی منظوری حاصل کرنی تھی، لیکن جب نوٹیفکیشن جاری ہوا تو اس میں ایسا نہیں تھا۔


نوٹیفکیشن کو رد کرنے کا حکم عدالت نے ایک این جی او کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سنایا ہے۔ عرضی میں دلیل دی گئی تھی کہ مسودہ نوٹیفکیشن میں یہ خاص طور سے تذکرہ کیا گیا تھا کہ 20 ہزار اسکوائر میٹر سے زیادہ تعمیرات پر مشتمل علاقہ والے تعلیمی اداروں و انڈسٹریل شیڈس کو ماحولیاتی منظوری حاصل کرنی تھی۔ اس کے تحت آنے والے پروجیکٹ یا سرگرمیوں میں رہائشی عمارت، کمرشیل عمارت، ہوٹل، اسپتال، ہاسٹل، دفتر بلاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی یا سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ یونٹس یا پارک شامل ہوں گے۔ حالانکہ حتمی نوٹیفکیشن میں انڈسٹریل شیڈس، اسکول، کالج و تعلیمی اداروں کے لیے ہاسٹل جیسی کچھ عمارتوں کو باہر رکھا گیا تھا۔ این جی او نے کہا تھا کہ 2014 کے حتمی نوٹیفکیشن کے تحت ایسے اداروں کو صرف دو مہینے کی مدت کے لیے ماحولیاتی مینجمنٹ، کچڑا مینجمنٹ، بارش کا پانی جمع کرنے کا متبادل استعمال یقینی کرنا تھا۔ نتیجہ کار نوٹیفکیشن کی آڑ میں ماحولیات (تحفظ) ایکٹ اور 2006 میں جاری اصل ای آئی اے نوٹیفکیشن کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے پرمٹ دیے جا رہے تھے۔

اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے وزارت ماحولیات، جنگلات و فضائی تبدیلی نے دلیل دی تھی کہ پہلے ایک تعمیرات پر مشتمل علاقہ والی تقریباً سبھی عمارتوں کو ماحولیاتی منظوری سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری تھا۔ بعد میں حتمی نوٹیفکیشن میں انڈسٹریل شیڈ، اسکول، کالج اور تعلیمی اداروں کے ہاسٹل جیسی عمارتوں کو چھوٹ دی گئی تھی۔ اس میں دلیل یہ تھی کہ یہ تبدیلی ان عمارتوں میں کی جانے والی سرگرمیوں کو توجہ میں رکھتے ہوئے لائی گئی تھی۔ اس لیے جہاں تک ماحولیات کا سوال ہے، عوام پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔ حالانکہ عدالت نے مرکزی حکومت کے رخ پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔ عدالت نے کہا کہ اس کی رائے میں رِٹ پٹیشن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے اس کی اجازت دی جاتی ہے۔ 22 دسمبر 2014 کے نوٹیفکیشن کو رد کر دیا گیا ہے اور الگ رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔