کرناٹک اسمبلی انتخاب: بی جے پی لیڈر کے ذریعہ سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ پر کانگریس کا سخت رد عمل

امت شاہ کی فرقہ وارانہ تقریر کا معاملہ ابھی تھما بھی نہیں ہے کہ اب بی جے پی کے بسنگوڑا پاٹل یتنال نے سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔

نریندر مودی اور امت شاہ
نریندر مودی اور امت شاہ
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب کی تشہیر کے دوران بی جے پی لیڈر بسنگوڑا پاٹل یتنال کی سابق کانگریس صدر سونیا گاندھی کے خلاف قابل اعتراض اور سطحی تبصرہ پر کانگریس نے جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس نے پی ایم مودی اور امت شاہ سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ انتخاب میں شکست کو دیکھتے ہوئے بی جے پی اور اس کے لیڈروں نے اپنا ذہنی اور سیاسی توازن کھو دیا ہے۔

دراصل کرناٹک انتخاب جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، ویسے ویسے بی جے پی کی انتخابی تشہیر سطحی ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں امت شاہ کے ذریعہ دی گئی فرقہ وارانہ تقریر کا معاملہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ اب پارٹی کے بڑے اور پی ایم مودی کے قریبی لیڈر بسنگوڑا پاٹل یتنال نے سابق کانگریس صدر سونیا گاندھی کو ’وِش کنیا‘ (زہریلی عورت) اور ’چین و پاکستان کا ایجنٹ‘ کہہ کر بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔


کانگریس نے اس پر تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی اور اس کے لیڈروں نے اپنا ذہنی و سیاسی توازن گنوا دیا ہے۔ انتخابات میں ممکنہ شکست سے بوکھلائی بی جے پی اب گھناؤنی سیاست پر اتر آئی ہے۔ اخلاقیات اور سیاسی پاکیزگی کو طاق پر رکھ کر بی جے پی لیڈر اور مودی جی کے پسندیدہ بسنگوڑا پاٹل یتنال نے سابق کانگریس صدر سونیا گاندھی کو ’وِش کنیا‘ اور ’چین و پاکستان کا ایجنٹ‘ کہہ کر بی جے پی کے اصلی کردار کو پیش کر دیا ہے۔

کانگریس نے کہا کہ یہ الفاظ صاف طور سے پی ایم مودی اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کے اشارے پر سونیا گاندھی اور کانگریس قیادت کے خلاف بولے گئے ہیں۔ بی جے پی قیادت اور وزیر اعظم مودی نے نہرو-گاندھی فیملی کو نازیبا الفاظ کہنے کی عادت بنائی ہوئی ہے۔ خود پی ایم مودی نے سونیا گاندھی کو ’کانگریس کی بیوہ‘ کے ساتھ ’جرسی گائے‘ تک کہا تھا۔ سونیا گاندھی صرف منتخب رکن پارلیمنٹ نہیں، اس ملک کے لیے شہید ہوئے سابق وزیر اعظم کی بیوی ہیں، اور ان کے خلاف ان نازیبا الفاظ کو کرناٹک کبھی معاف نہیں کرے گا۔


کرناٹک کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے اس معاملے میں کہا کہ یہ سونیا گاندھی کی بے عزتی نہیں ہے، بلکہ اس خاتون کی بے عزتی ہے جس نے اس ملک کی سالمیت کے لیے وزیر اعظم کی کرسی قربان کر دی اور جن کا شوہر اس ملک کی خاطر قربان ہو گیا۔ نڈا جی، اگر آپ کے دل میں خواتین کا احترام ہے تو آپ کو بسنگوڑا پاٹل یتنال کو پارٹی سے باہر کرنا ہوگا۔

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی بی جے پی لیڈر کے متنازعہ تبصرہ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ اندرا جی نے جس بہو (سونیا گاندھی) کی بانہوں میں جان دی ہو، جن کے شوہر ملک کے لیے شہید ہو گئے ہوں، جنھوں نے خود وزیر اعظم کا عہدہ ٹھکرا دیا ہو اور جن کا ملک میں احترام ہو، ان کے بارے میں بی جے پی لیڈر کا سطحی تبصرہ کرناٹک میں ہونے والی ان کی شکست کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔


چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اس معاملے میں کہا کہ بی جے پی لیڈروں کے کہنے پر ہماری لیڈر سونیا گاندھی جی کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی جی اور امت شاہ جی کیا کہتے ہیں، یہ پورا ملک جاننا چاہتا ہے۔

بہرحال، کانگریس نے بسنگوڑا کے بیان پر کہا کہ آج نریندر مودی کے کردار اور اخلاق کا امتحان ہوگا۔ اگر وزیر اعظم میں ذرہ برابر بھی شائستگی اور اخلاقیات ہے تو انھیں بسنگوڑا پاٹل یتنال کو فوراً بی جے پی سے نکالنا ہوگا۔ ورنہ یہ صاف ہے کہ سونیا گاندھی کے خلاف یتنال کے ذریعہ کیا جا رہا ہتک آمیز اور قابل اعتراض تبصرہ وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کے اشارے پر کیا جا رہا ہے۔ آج اس ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کو سونیا گاندھی اور کانگریس قیادت سے برسرعام معافی مانگنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔