کنجھاولا موت معاملہ: دہلی کی عدالت نے ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے ملزم آشوتوش بھاردواج کو ضمانت دینے سے کیا انکار

میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سانیا دلال نے کہا کہ جرم کی سنگینی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عدالت درخواست ضمانت منظور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو کنجھاولا موت معاملہ میں ملزم آشوتوش بھاردواج کی درخواست ضمانت نامنظور کر دی۔ میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سانیا دلال نے کہا کہ جرم کی سنگینی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عدالت درخواست ضمانت منظور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس معاملہ میں تفتیش ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہے اور ملزمان کے خلاف معاملہ خاص طور پر سیشن عدالت میں زیر غور ہے۔

دریں اثنا، ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر (اے پی پی) اتل سریواستو کے مطابق، آشوتوش بھاردواج نے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور ساتھی ملزم دیپک جو کار چلا رہا تھا۔ اے پی پی نے کہ کہا کہ بھاردواج چونکہ آزاد شخص تھا تو اس نے معاملہ کی تفتیش کرنے والوں کو گمراہ کیا اور مستقبل میں وہ پھر سے ایسا کر سکتا ہے۔


ذرائع کے مطابق کار مالک بھاردواج اور امت کے بھائی انکوش کھنہ کی پانچوں ملزمان سے بات چیت ہوئی تھی اور امت کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہونے کے سبب دیپک کو پولیس کو یہ بتانے کے لئے کہا گیا تھا کہ واقعہ کے وقت وہ ڈرائیونگ سیٹ پر تھا۔

بھاردواج کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے 9 جنوری کو اس بنیاد پر ضمانت کا مطالبہ کیا تھا کہ جرم قابل ضمانت ہے۔ تاہم، سریواستو نے عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بھاردواج نے حادثہ میں شامل کار کو شریک ملزم کو سونپ دی تھی، جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا۔


اے پی پی نے بھاردواج کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قانونی طور پر پولیس کو بتانے کی ضرورت کے باوجود مدعا علیہ نے استغاثہ کو دھوکہ دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم بھاردواج کی دیگر ملزمین سے ملی بھگت ہو سکتی ہے۔

اے پی پی نے کہا کہ ہمارا معاملہ یہ نہیں ہے کہ بھاردواج کار میں تھے بلکہ اس نے گاڑی کسی دوسرے شریک ملزم کو دی جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا۔ استغاثہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مقدمہ میں ہر ملزم کے لائیو لوکیشن کی بنیاد پر ان کے کردار کا تعین کرنا ابھی ممکن نہیں ہے۔


بھاردواج کے وکیل شلپیش چودھری نے دلیل دی کہ کوئی بھی جرم ناقابل ضمانت نہیں ہے کیونکہ ملزم واردات کے وقت کار میں نہیں تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مبینہ واقعہ کے بعد بھاردواج نے تحقیقات میں پولیس کی مدد کی اور دو شریک ملزمان کو گرفتار کرایا۔

غورطلب ہے کہ 9 جنوری کو عدالت نے چھ ملزمان کو 14 دن کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ بھاردواج کے علاوہ ملزمین کی شناخت دیپک کھنہ، امت کھنہ، کرشنا، متھن اور منوج متل کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ سبھی دہلی کے بہاری علاقے میں یکم جنوری کی صبح ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والی خاتون کی موت کے ملزم ہیں۔ کار خاتون کو تقریباً 12 کلومیٹر تک گھسیٹتی رہی جس سے اس کی دردناک موت واقع ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔