’ایسا لگتا ہے کہ وارڈوں کی نئی حد بندی بی جے پی دفتر میں ہوئی ہے‘، کانگریس کے نمائندہ وفد کی الیکشن کمیشن سے ملاقات کل

کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے دباؤ میں دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے ڈلمیٹیشن ڈرافٹ میں بیشتر دلت اکثریتی وارڈوں کا وجود ہی ختم کر دیا ہے، وارڈوں کی حد بندی سے متعلق ڈرافٹ بے ضابطگیوں سے بھرا ہے۔

ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا
ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف سبھی سیاسی پارٹیوں نے دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں، اور دوسری طرف وارڈوں کے ڈلمیٹیشن یعنی نئی حد بندی کو لے کر تنازعہ جاری ہے۔ ان تنازعات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے میونسپل کارپوریشن الیکشن میں مزید تاخیر ہوگی۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی دونوں ہی نئی حد بندی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

کانگریس نے اس سلسلے میں بی جے پی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور الیکشن کمیشن سے ملاقات کر وارڈوں کی نئی حد بندی میں ہوئی بے ضابطگی کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دہلی کانگریس کے صدر چودھری انل کمار نے اس معاملے میں آج ایک پریس کانفرنس کر تفصیلی جانکاری بھی دی۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’بی جے پی لگاتار کارپوریشن انتخاب کو ملتوی کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور دہلی میں بی جے پی کی فکر اس سے ظاہر ہے کہ دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے اثر میں نئی حد بندی کر 272 وارڈوں کو کم کرتے ہوئے 250 کر دیا ہے۔‘‘


بی جے پی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے چودھری انل کمار نے کہا کہ ’’نئی حد بندی پر مبنی ڈرافٹ سامنے آنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دہلی میں کارپوریشن وارڈوں کی حد بندی کرتے وقت بی جے پی نے اپنے منصوبوں کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ اس کے لیے دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن کا بھرپور استعمال کیا گیا ہے۔ محسوس تو ایسا ہوتا ہے کہ نئی حد بندی کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن کے نہیں، بلکہ بی جے پی کے دفتر میں تیار ہوا ہے۔‘‘

کانگریس نے نئی حد بندی کے ڈرافٹ کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے فوراً خارج کر دیا جائے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں 17 ستمبر کو الیکشن کمیشن سے ملاقات کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس کا نمائندہ وفد الیکشن کمیشن سے مل کر ایک مدلل اور منصفانہ طریقے سے وارڈوں کی نئی حد بندی کا مطالبہ کرے گا۔ کانگریس کی شکایت ہے کہ ڈرافٹ میں 22 وارڈوں کو کم کرنے کے لیے پوری 70 اسمبلی نشستوں کو ڈھانچہ منہدم کر دیا گیا ہے اور 11 اسمبلی نشستوں میں نص دلت وارڈوں کا وجود ہی ختم کر دیا گیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ ’’یہ سبھی جانتے ہیں کہ بی جے پی کی دلت اور اقلیت طبقہ پر گرفت کمزور ہے، اس لیے انھوں نے دلت اور اقلیت ووٹ والے وارڈوں میں ان طبقات کو چن چن کر منقسم کر دیا ہے۔‘‘


اس نئی حد بندی کے ڈرافٹ پر دہلی کانگریس حد بندی کمیٹی کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی ہری شنکر گپتا نے بھی حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’نئی حد بندی ڈرافٹ تیار کرنے میں تاناشاہی رویہ اختیار کر حد بندی کے اصولوں کو طاق پر رکھ دیا گیا اور خاص پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کیا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’22 وارڈوں کو کم کرنے میں 10 سے 12 اسمبلی نشستوں کے رقبہ پر اثر پڑنا چاہیے تھا، لیکن انتخابی کمیشن نے 272 وارڈوں کے ڈھانچے کو ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔