مہاراشٹر اسمبلی میں گونجا وزیر اعلیٰ شندے کے اراضی گھوٹالہ کا ایشو، اپوزیشن نے کیا استعفیٰ کا مطالبہ

الزام ہے کہ شندے جب وزیر شہری ترقی تھے تو ناگپور میں تقریباً 100 کروڑ روپے کی زمین دی تھی جو جھگی والوں کے لیے تھی، لیکن شندے نے محض 2 کروڑ روپے کی قیمت پر وہ زمین کچھ بلڈرس کو دے دی۔

ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے
ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر اسمبلی میں منگل کو اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پر 100 کروڑ روپے کے اراضی گھوٹالہ کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ شیوسینا (یو بی ٹی) چیف ادھو ٹھاکرے، کانگریس ریاستی صدر نانا پٹولے، این سی پی ریاستی صدر جینت پٹولے، اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر اجیت پوار اور امباداس دانوے جیسے سرکردہ لیڈران اور دیگر نے شندے سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

مہا وکاس اگھاڑی لیڈران نے بتایا کہ جب وزیر اعلیٰ شندے وزیر برائے شہری ترقی تھے تو انھوں نے ناگپور میں تقریباً 100 کروڑ روپے کی زمین دی تھی، جو غریبوں اور جھگی جھونپڑیوں میں رہنے والوں کے لیے تھی، لیکن شندے نے کچھ بلڈرس کو محض 2 کروڑ روپے قیمت پر وہ زمین دے دی۔


بامبے ہائی کورٹ کے ذریعہ پروجیکٹ پر موجودہ حالت برقرار رکھنے کے حکم کے بعد معاملہ اچانک اہم ہو گیا ہے۔ آج الگ الگ لیڈروں اور اراکین اسمبلی نے ایوان کی سیڑھیوں پر مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔ پٹولے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ایک منٹ کے لیے بھی عہدہ پر بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور انھیں فوراً عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ جب اتنا بڑا اراضی گھوٹالہ ہے تو وہ عہدہ پر کیسے رہ سکتے ہیں؟ ایم وی اے حکومت کے دوران انل دیشمکھ اور سنجے راٹھوڑ جیسے سابق وزراء نے الزام لگتے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

ایک بڑے جھٹکے میں بامبے ہائی کورٹ نے شندے کے اس حکم پر سوال اٹھایا (جب وہ سابق ایم وی اے حکومت میں متعلقہ وزیر تھے) جس میں انھوں نے ناگپور امپروومنٹ ٹرسٹ کو اپریل 2021 میں تقریباً 5 ایکڑ زمین 16 نجی بلڈرس کو سونپنے کی ہدایت دی، حالانکہ معاملہ زیر غور تھا۔ ریاستی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے اور موجودہ حالت برقرار رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے عدالت نے 4 جنوری کو معاملے میں آگے کی سماعت طے کی ہے۔


اس سے قبل منگل کے روز کانگریس قانون ساز پارٹی لیڈر بالاصاحب تھوراٹ، اشوک چوہان، پرتھوی راج چوہان، چھگن بھجبل، دلیپ ولسے پاٹل، آدتیہ ٹھاکرے، انل پرب اور دیگر ایم وی اے لیڈران نے اس ایشو پر عام پالیسی تیار کرنے کے لیے ملاقات کی تھی۔ دوسرے دن ایوان احاطہ '50 کھوکے، بالکل ٹھیک' کے نعروں سے گونجتا رہا۔ اس کے علاوہ اپوزیشن نے بی جے پی پر ریاستی علامتوں کی بے عزتی کرنے کے لیے بھی حملہ کیا اور مہاراشٹر-کرناٹک سرحدی گاؤں میں مراٹھی زبان والے لوگوں کے ساتھ اتحاد کا بھی مظاہرہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */