بینکوں نے گزشتہ 6 سالوں کے دوران 11.17 لاکھ کروڑ روپے کا قرض بٹہ کھاتہ میں ڈالا، ڈیفالٹرس میں بھی زبردست اضافہ

مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات نے ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں بینکوں نے مجموعی طور پر 11.17 لاکھ کروڑ روپے کے پھنسے ہوئے قرض کو بٹہ کھاتوں میں ڈال دیا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات بھاگوت کراڈ
مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات بھاگوت کراڈ
user

قومی آوازبیورو

بینکوں نے مالی سال 2021-22 تک گزشتہ چھ سالوں میں 11.17 لاکھ کروڑ روپے کے 'بیڈ لون' (ادا نہ کیے جا رہے قرض) کو بٹہ کھاتے میں ڈال دیا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات بھاگوت کراڈ کے ذریعہ منگل کے روز پارلیمنٹ میں یہ جانکاری دی گئی۔ مرکزی وزیر مملکت نے ایک تحریری جواب میں بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں میں بینکوں نے مجموعی طور پر 11.17 لاکھ کروڑ روپے کے پھنسے ہوئے قرض کو بٹہ کھاتوں میں ڈال دیا ہے اور اس بیلنس کو بہی کھاتہ سے ہٹا دیا ہے۔

ہندوستان کے سب سے بڑے قرض دہندہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) خراب قرض کو بٹہ کھاتے میں ڈالنے والے سرفہرست دس بینکوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایس بی آئی نے 2021-22 میں 19666 کروڑ روپے کے بیڈ لون کو بٹہ کھاتے میں ڈالا، اس کے بعد یونین بینک آف انڈیا نے 19484 کروڑ روپے، پنجاب نیشنل بینک نے 18312 کروڑ روپے، بینک آف بڑودہ نے 17967 کروڑ روپے، بینک آف انڈیا نے 10443 کروڑ روپے، آئی سی آئی سی آئی بینک نے 10148 کروڑ روپے، ایچ ڈی ایف سی بینک نے 9405 کروڑ روپے، ایکسس بینک نے 9126 کروڑ روپے، انڈین بینک نے 8347 کروڑ روپے اور کینرا بینک نے 8210 کروڑ روپے کے بیڈ لون کو بٹہ کھاتے میں ڈالا۔


کراڈ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس دوران وِل فل ڈیفالٹرس کی تعداد میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات نے کہا کہ آر بی آئی نے وِل فل ڈیفالٹرس کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 30 جون 2022 میں یہ تعداد بڑھ کر 12439 پہنچ گئی ہے۔ پرائیویٹ بینکوں میں بھی وِل فل ڈیفالٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی دور میں پرائیویٹ بینک میں جہاں 1616 وِل فل ڈیفالٹرس تھے، وہیں 30 جون 2022 تک یہ نمبر 2447 تک پہنچ چکے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔