گڑگاؤں: جہاں لگے تھے ’جے شری رام‘ کے نعرے، آج ادا ہوئی نمازِ جمعہ

پولس کی سخت سیکورٹی کے درمیان سینکڑوں مسلمانوں نے وزیر آباد کے اس میدان میں نماز جمعہ ادا کی جہاں پچھلے ہفتے شرپسندوں نے رخنہ پیدا کیا تھا اور اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گڑگاؤں کے سیکٹر-53 واقع وزیر آباد میں آج اس مقام پر سخت سیکورٹی کے درمیان نمازِ جمعہ ادا کی گئی جہاں گزشتہ جمعہ کو 10-8 شر پسندوں کے ذریعہ نماز میں خلل پیدا کیا گیا تھا۔ 700 سے زائد نمازیوں نے آج یہاں اچھے ماحول میں نماز ادا کی اور پولس انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا جس نے یہ یقینی بنایا کہ بغیر کسی خوف کے اپنی عبادت کر سکیں۔ اس موقع پر شہزاد خان بھی موجود تھے جنھوں نے گزشتہ ہفتہ یعنی 20 اپریل کو یہاں کچھ لوگوں کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کیے جانے سے متعلق گڑگاؤں پولس میں 25 اپریل کو تحریری شکایت درج کرائی تھی اور فوری کارروائی کرتے ہوئے 26 اپریل کو 6 شرپسند جوانوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی، جو فی الحال 14 دنوں کی عدالتی حراست میں ہیں۔

دراصل 20 اپریل کو 10-8 شرپسندوں نے نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لیے جمع لوگوں کو میدان سے یہ کہتے ہوئے بھگا دیا تھا کہ وہ مسجد میں جا کر نماز پڑھیں یا پھر اپنے گاؤں چلے جائیں۔ اس دوران شرپسندوں نے ’جے شری رام‘، ’رادھے رادھے‘ اور ’رام راج آئے گا‘ جیسے نعرے بھی لگائے تھے۔ اس معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بری طرح وائرل بھی ہو گیا تھا جس کے بعد شہزاد خان نے پولس میں شکایت درج کرائی تھی۔

آج نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد جب مسلمان اپنے اپنے گھروں یا دفتروں کی طرف واپس ہوئے تو گرفتار نوجوانوں کے رشتہ دار یہاں پہنچے اور سیکورٹی میں تعینات پولس والوں سے کہا کہ ان کے بچوں نے ایسا کچھ نہیں کیا جس کے لیے انھیں گرفتار کیا گیا۔ گڑگاؤں پولس کے اہلکاروں نے انھیں سمجھایا کہ لڑکوں پر کوئی غلط دفعہ نہیں لگائی گئی ہے بلکہ انھوں نے جو کچھ کیا ہے اور ویڈیو میں ظاہر ہوا ہے اس کے مطابق ہی ان پر دفعات لگائی گئیں ہیں۔ ساتھ ہی نوجوانوں کے رشتہ داروں سے پولس اہلکاروں نے یہ بھی کہا کہ وہ ضمانت کے لیے عدالت جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نماز یوں کو پریشان کرنے والے 6 شرپسند گرفتار

شہزاد خان، جنھوں نے شرپسند صفت نوجوانوں کے خلاف پولس میں تحریری شکایت دی تھی، انھوں نے نماز کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم خوش ہیں کہ بہتر حالات میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی ہوئی۔ یہاں کئی سالوں سے نماز ادا کی جا رہی ہے لیکن پچھلے ہفتہ کے واقعہ سے علاقے میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ ہم سب پولس انتظامیہ کے شکرگزار ہیں کہ انھوں نے مسلمانوں کے لیے سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے۔‘‘ انھوں نے میڈیا سے یہ بھی بتایا کہ 20 اپریل کے بعد علاقے کے لوگوں میں ایک ڈر دیکھنے کو مل رہا تھا لیکن جس طرح سے پولس انتظامیہ نے بدمعاشوں کے خلاف فوری کارروائی کی اور اقلیتی طبقہ کو تحفظ فراہم کیا، وہ قابل قدر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرپسندوں نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا، لگائے ’جے شری رام‘ کے نعرے

بہر حال، گڑگاؤں پولس نے جن 6 نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے، ابھی تک ان کا کسی تنظیم سے تعلق سامنے نہیں آیا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ ایک غلط سوچ رکھنے والے لڑکوں کا گروپ تھا جس نے علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ قابل ذکر ہے کہ جس زمین پر پچھلے ہفتہ نماز ادا کرنے سے روکا گیا اور آج نماز جمعہ پڑھی گئی، وہ سرکاری زمین ہے۔ اس لیے کسی فرد یا گروپ کے ذریعہ یہاں نماز میں رخنہ اندازی اقلیتی طبقہ میں دہشت پھیلانے کی کوشش کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گڑگاؤں میں 100 سے زائد خالی مقامات یا میدان ایسے ہیں جہاں جمعہ کو مسلمان نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ یہ مسلمان کئی ریاستوں سے گڑگاؤں میں روزگار کرنے کے لیے آئے ہوئے ہیں یا پھر دور دراز علاقوں سے دفتر میں کام کرنے آتے ہیں۔ یہاں آس پاس کوئی مسجد نہ ہونے کی وجہ سے کھلے میدان میں نماز جمعہ پڑھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔