ہم اڈانی کے ہیں کون: جئے رام رمیش نے مودی حکومت کے سامنے پیش کیا تین سوالوں کا نیا سیٹ

’’صفر تجربہ ہونے کے باوجود 2019 میں احمد آباد، لکھنؤ، منگلور، جئے پور، گواہاٹی اور تروونت پورم ہوائی اڈوں کو آپریٹ کرنے کا اختیار اڈانی گروپ کو 50 سالوں کی مدت کے لیے دے دیا گیا۔‘‘

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
user

قومی آوازبیورو

ہنڈن برگ اور اڈانی معاملے میں کانگریس لگاتار مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ کانگریس گزشتہ کچھ دنوں سے روزانہ مودی حکومت کے سامنے تین سوال پیش کر رہی ہے اور سوالوں کی اس سیریز کو ’ہم اڈانی کے ہیں کون؟‘ نام دیا گیا ہے۔ آج ایک بار پھر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس کر تین سوالات سامنے رکھے۔ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’حسب وعدہ آپ کے لیے تین سوالوں پر مبنی آج کا سیٹ پیش ہے۔ یہ ہم اڈانی کے ہیں کون سیریز میں چوتھا سیٹ ہے۔‘‘

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’اڈانی گروپ بہت ہی کم وقت میں ہندوستان میں ہوائی اڈوں کا سب سے بڑا آپریٹر بن گیا ہے۔ اسے 2019 میں حکومت کے ذریعہ چھ میں سے چھ ہوائی اڈوں کو چلانے کی اجازت ملی اور 2021 میں یہ گروپ مشتبہ حالات میں ہندوستان کے دوسرے سب سے مصروف ہوائی اڈے، ممبئی کے چھترپتی شیواجی مہاراج بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر قابض ہو گیا۔‘‘

مذکورہ بالا باتیں میڈیا کے سامنے رکھنے کے بعد جئے رام رمیش نے ’ہم اڈانی کے ہیں کون؟‘ سیریز کے تحت جو تین سوال پیش کیے، وہ اس طرح ہیں:


(1) 2006 میں یو پی اے حکومت نے دہلی اور ممبئی ہوائی اڈوں کو 30 سالوں کی مدت کے لیے آپریٹ کرنے کے مقصد سے بالترتیب جی ایم آر اور جی وی کے گروپ کو اجازت دی۔ 7 نومبر 2006 کو سپریم کورٹ نے ان نجکاری کے عمل کو اس شرط کے ساتھ برقرار رکھا کہ ہر بولی لگانے والے کو ایک تجربہ کار ایئرپورٹ آپریٹر کے ساتھ شراکت داری کرنی ہوگی۔ بھلے ہی جی ایم آر دونوں معاملوں میں زیادہ بولی لگانے والے کی شکل میں ابھرا تھا، لیکن مقابلہ آرائی کے مفاد میں دونوں ہوائی اڈوں کا آپریشن ایک ساتھ اس فرم کو نہ دینے کا فیصلہ لیا گیا۔

ہوائی اڈوں کے آپریشن میں صفر تجربہ ہونے کے باوجود 2019 میں احمد آباد، لکھنؤ، منگلور، جئے پور، گواہاٹی اور تروونت پورم ہوائی اڈوں کو آپریٹ کرنے کا اختیار اڈانی گروپ کو 50 سالوں کی مدت کے لیے دے دیے گئے۔ 10 دسمبر 2018 کو نیتی آیوگ کے ذریعہ جاری ایک عرضداشت میں یہ دلیل دی گئی کہ ’موافق تکنیکی صلاحیت نہ رکھنے والی بولی‘ پروجیکٹ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور ان سہولیات کے معیار سے سمجھوتہ ہو سکتا ہے جنھیں فراہم کرنے کے لیے حکومت پرعزم ہے۔‘ اس میں یہ بھی تذکرہ کیا گیا کہ تجویز سے متعلق مثالی درخواست (ماڈل ریکویسٹ فار کوٹس- آر ایف کیو) دستاویز میں پہلے ہی ہوائی اڈہ سیکٹر سے باہر پروجیکٹ کے تجربہ کے لیے نمبرات کا التزام ہے، لیکن ہوائی اڈہ سیکٹر کا تجربہ اہم تھا۔ ایک پرانی نیوز رپورٹ (مورخہ 22 اپریل 2018) میں ایک سرکاری افسر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) نے وزارت مالیات میں معاشی امور کے محکمہ (ڈی ای اے) اور نیتی آیوگ کو ہوائی اڈوں کی نجکاری کے لیے ماڈل رعایت سمجھوتے تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ پی ایم او اور سکریٹریز کے اختیار یافتہ گروپ کی قیادت کرنے والے نیتی آیوگ کے سربراہ نے اس سفارش کو نظر انداز کیوں کیا اور ناتجربہ کار اڈانی گروپ کو چھ کے چھ ہوائی اڈوں کے آپریشن کی اجازت کیوں دے دی؟


(2) جس دن نیتی آیوگ نے اپنا اعتراض درج کیا، اسی دن ڈی ای اے کے ایک نوٹ میں زوردار طریقے سے یہ سفارش کی گئی تھی کہ جوکھم کم کرنے اور مقابلہ آرائی کو سہل بنانے کے لیے ایک ہی بولی لگانے والے کو دو سے زیادہ ہوائی اڈوں کو آپریٹ کرنے کی ذمہ داری نہیں سونپی جانی چاہیے، جیسا کہ دہلی اور ممبئی ہوائی اڈوں کی نجکاری کے معاملے میں ہوا تھا۔ پھر بھی اپنے متروں کی مدد کرنے کی جلدبازی میں برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ اس اعتراض کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ اس پیشگی شرط کو درکنار کرنے کے لیے سکریٹریز کے اختیار یافتہ گروپ کو کس نے ہدایت دی، جس سے اڈانی گروپ کے لیے اس سیکٹر میں ایک واضح بالادستی قائم کرنے کا راستہ صاف ہو گیا؟

(3) اڈانی گروپ کے ذریعہ ممبئی ہوائی اڈے کے حصول کو ’کرونی کیپٹلزم‘ پر ایک کیس اسٹڈی کی شکل میں لیا جانا چاہیے۔ 2019 میں جی وی کے گروپ نے ممبئی ہوائی اڈے میں حصہ داری خریدنے کی اڈانی گروپ کی کوششوں، عدالتوں میں جانے اور جوائنٹ وینچر شراکت داروں ’بڈویسٹ‘ اور ’اے سی ایس اے‘ کو خریدنے کے لیے رقم جمع کرنے کی زوردار مخالفت کی تھی۔ پھر بھی اگست 2020 میں مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ کی گئی چھاپہ ماری کے صرف ایک ماہ بعد جی وی کے گروپ اپنی سب سے قیمتی ملکیت اڈانی گروپ کو فروخت کرنے کے لیے مجبور ہو گیا۔ جی وی کے کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی کی جانچ کا کیا ہوا؟ اڈانی گروپ کو ممبئی ہوائی اڈے کی فروخت کے بعد یہ جانچ حیرت انگیز طور پر کیسے غائب ہو گئی؟ کیا ان معاملوں کا استعمال جی وی کے پر اسی گروپ کا دفاع کرنے کے لیے دباؤ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے جس نے اسے ہندوستان کے دوسرے سب سے مصروف ہوائی اڈہ کو فروخت کرنے کے لیے مجبور کر دیا تھا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔