جوشی مٹھ باشندوں کی بازآبادکاری پر سوالیہ نشان، پیپل کوٹی اور گوچر کو بھی سائنسدانوں نے بتایا غیر محفوظ

ماہر ارضیات کی نظر میں پیپل کوٹی شہر گلیشیر سے لائے گئے آبی ملبہ پر بسا ہوا ہے، یہ زمین چار سطحوں میں منقسم ہے، یہاں بھی زمین پر اوپر اور نیچے سے دباؤ بڑھنے پر زمین دھنسنے کا مسلہ بڑھ سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں آئی زبردست آفت کے بعد حکومت اور انتظامیہ نے راحت و بچاؤ کے ساتھ ہی بازآبادکاری منصوبہ پر کام کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ جوشی مٹھ کے لوگوں کو دوسری جگہ بسانے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ جوشی مٹھ میں آفت سے متاثر ہوئے لوگوں کو بسانے کے لیے چار مقامات نشان زد کیے گئے ہیں۔ ان میں پیپل کوٹی اور گوچر بھی شامل ہیں۔ لیکن سائنسدانوں نے ان دونوں مقامات کو بھی غیر محفوظ مانا ہے۔ اس سے جوشی مٹھ باشندوں کی بازآبادکاری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پیپل کوٹی اور گوچر میں لوگوں کو بسانے سے پہلے یہاں کی اسٹڈی اور تحقیقی رپورٹ پر نظر ڈالی جائے۔

جوشی مٹھ بحران کے شکار افراد کو پیپل کوٹی میں بسانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ لیکن ماہر ارضیات کے نظر میں پیپل کوٹی شہر گلیشیر سے لائے گئے آبی ملبہ پر بسا ہے۔ یہ زمین چار سطحوں میں منقسم ہے۔ یہاں بھی زمین پر اوپر اور نیچے سے دباؤ بڑھنے پر زمین دھنسنے کا مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔ ماہر ارضیات کا ماننا ہے کہ یہاں جیولوجیکل اور جیوٹیکنیکل سروے سمیت قبل کے واقعات کے مطالعہ کے بعد ہی لوگوں کو بسانے کا عمل انجام دیا جانا چاہیے۔


1986 سے 1999 کے وسط میں یوسیک (اتراکھنڈ خلائی استعمال سنٹر) کے سابق ڈائریکٹر اور ایچ این بی گڑھوال سنٹرل یونیورسٹی کے ماہر ارضیات پروفیسر ایم پی ایس بشٹ نے پیپل کوٹی سے تپووَن تک زمین دھنسنے والے علاقوں کا مطالعہ کیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ پیپل کوٹی علاقہ گلیشیر کے ساتھ آئے آبی ملبہ کے اوپر بسا ہوا ہے۔ اس کی ارضی شکل ’سولیفکیشن لوو‘ ہے۔ یعنی پانی اور ملبہ کے بہاؤ سے زمین چار سطحوں میں منقسم ہے۔ ایسی اراضی اوپری اور نچلے دباؤ سے کشش ثقل سے کھسکتی رہتی ہے۔ اس علاقہ سے ایم سی ٹی (مین سنٹرل تھرسٹ) بھی گزرتی ہے۔

پروفیسر ایم پی ایس بشٹ نے بتایا کہ پیپل کوٹی میں کافی پہلے سے ہی بہت سارے لوگ بسے ہوئے ہیں۔ اب یہاں جوشی مٹھ بحران متاثرین کو بسانے کی بات ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے سبھی پہلوؤں کا گہرائی سے مطالعہ کیا جانا چاہیے۔ پیپل کوٹی کے دونوں سروں پر گدیرے (پہاڑی نالے) بہتے ہیں۔ مانسون کے وقت میں یہ گدیرے کافی نقصان کرتے ہیں۔ یہاں انسانی سرگرمی بڑھنے اور تعمیری کام ہونے سے زمین پر دباؤ بڑھے گا۔ جہاں بھی ڈھلان میں ملبہ جمع ہوگا، اگر اس کی کوہیسیو فورس (زمین کے اندر زمین کے ساتھ پکڑ) کمزور ہوگی، تو زمین نیچے کی طرف کھسکے گی۔ اس سے زمین دھنسنے کا مسئلہ سامنے آئے گا۔ یعنی پھر سے جوشی مٹھ جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔