کھٹر حکومت کے ذریعہ گنے کی قیمت میں معمولی اضافہ سے کسان ناراض، 26 جنوری کو ’گنے کی ہولی‘ جلانے کا اعلان

ہریانہ میں 20 جنوری سے گنے کی پیرائی بند ہے، چینی ملوں کے سامنے کسان گنے کی قیمت 450 روپے کرنے کا مطالبہ لے کر بیٹھ گئے ہیں، اب بھی پورے ہریانہ میں تقریباً 40 فیصد گنے کی فصل کھڑی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گنا کسان کا ٹریکٹر مارچ</p></div>

گنا کسان کا ٹریکٹر مارچ

user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ میں گنے کی قیمت محض 10 روپے بڑھا کر وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کی حکومت نے کسانوں کو مشتعل کر دیا ہے۔ کسان اب بضد ہو گئے ہیں کہ گنے کی قیمت 450 روپے لے کر ہی رہیں گے۔ تاریخ میں پہلی بار ہے جب 10 روپے قیمت بڑھنے کے بعد بھی پنجاب سے ہریانہ میں گنے کی قیمت 8 روپے کم ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہمارے ساتھ بھدا مذاق کیا ہے۔ حکومت سے ہم بھیک نہیں مانگ رہے ہیں، ہم اپنا حق لے کر رہیں گے۔ 26 جنوری کو کسان لیڈر چھوٹو رام کے یوم پیدائش پر پورے ہریانہ میں گنے کی ہولی جلائی جائے گی۔ اس سے پہلے آج ریاست بھر میں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکال کر حکومت کو متنبہ کیا ہے۔

ہریانہ میں 20 جنوری سے گنے کی پیرائی بند ہے۔ چینی ملوں کے سامنے کسان گنے کی قیمت 450 روپے کرنے کا مطالبہ لے کر بیٹھ گئے ہیں۔ اب بھی پورے ہریانہ میں تقریباً 40 فیصد گنے کی فصل کھڑی ہے، لیکن کسانوں اور حکومت میں تصادم والے حالات ہیں۔ گنے کی قیمت میں محض 10 روپے کے اضافہ نے کسانوں کو مزید ناراض کر دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک 450 روپے فی کوئنٹل ریٹ کا اعلان نہیں کرتی ہے، تب تک تحریک نہیں رکے گی۔


بدھ کے روز پورے ہریانہ میں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا۔ کیتھل میں چینی مل سے لے کر منی سکریٹریٹ تک ٹریکٹر ٹرالیوں میں گنا ڈال کر کسانوں نے مظاہرہ کیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کا امتحان لینا چاہ رہی ہے، لیکن وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک خاموش نہیں بیٹھنے والے ہیں۔ کسانوں نے کہا کہ 26 جنوری کو چھوٹورام کے یوم پیدائش پر وہ پورے ہریانہ میں گنے کی ہولی جلائیں گے۔ اس کے بعد 30 جنوری کو وہ ریاستی حکومت کا پُتلا نذرِ آتش کریں گے۔

اس سے قبل 29 جنوری کو کسان سونی پت کے گوہانا میں ہونے والی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلی کی مخالفت بھی کریں گے۔ اس کے لیے پورے ہریانہ سے کسان گوہانا کے لیے روانہ ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ کے شہر کرنال میں بھی چینی مل سے ضلع سکریٹریٹ تک سینکڑوں کسان ٹریکٹر لے کر پہنچے۔ یہاں کسانوں نے کہا کہ کیا ان کے لیے حکومت کا خزانہ ختم ہو گیا ہے۔ اگر حکومت کا خزانہ کسانوں کے لیے خالی ہو گیا ہے تو وہ حکومت کو 10-10 روپے بھیک دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہم حکومت سے گنے کی قیمت 450 روپے لے کر ہی رہیں گے۔


یمنا نگر میں کسانوں نے ٹریکٹر مارچ کے ساتھ شہر میں وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے پُتلے کی ’لاش یاترا‘ نکالی۔ روہتک میں بھالی چینی مل پر کثیر تعداد میں جمع ہوئے کسانوں کے ٹریکٹر مارچ سے پولیس کے پسینے چھوٹ گئے۔ جیند میں بھی چینی مل سے کسانوں نے مارچ نکالا۔ ساتھ ہی اعلان کیا کہ 27 جنوری کو وہ چینی مل کے سامنے جیند-نروانا قومی شاہراہ کو جام کر دیں گے۔ بھارتیہ کسان یونین چڈھونی کے سربراہ گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا ہے کہ گنا کی شرح میں محض 10 روپے کا اضافہ کسانوں کے ساتھ بھدا مذاق ہے۔ 26 جنوری کی صبح 11 بجے انھوں نے کروکشیتر میں ایک میٹنگ بلائی ہے۔ اس میٹنگ میں تحریک کی آگے کی پالیسی طے کی جائے گی۔

ظاہر ہے کہ کسان حکومت کے دلائل سے متفق نہیں ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ چینی ملیں پہلے سے ہی خسارے میں ہیں۔ چینی کی قیمت بازار میں نہیں بڑھی ہیں، لہٰذا وہ گنے کی شرح اور بڑھانے کی حالت میں نہیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے قیمتوں میں 10 روپے کے اضافہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہمارے گنے کی شرح 362 روپے کوئنٹل تھی۔ اب 10 روپے اضافہ کے ساتھ اس سال گنے کی شرح 372 روپے کوئنٹل رہے گی۔ گنے کی قیمت طے کرنے کے لیے ریاستی سطح کی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ کمیٹی میں وزیر زراعت جے پی دلال کے ساتھ ایڈیشنل چیف سکریٹری سمیتا مشرا بھی شامل تھیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی میں بیشتر شامل اراکین نے گنے کی قیمت بڑھا کر پنجاب سے زیادہ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ابھی پنجاب میں گنے کی قیمت 380 روپے فی کوئنٹل ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ ہریانہ میں گنے کی قیمت پنجاب سے کم ہے۔


سابق وزیر اعلیٰ اور اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے چنڈی گڑھ میں کہا کہ گنا کسانوں کی حمایت اور حکومت کے ذریعہ ریٹ میں نام محض اضافہ کے خلاف ایک مذمتی قرارداد آج میٹنگ میں پاس کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسان 450 روپے فی کوئنٹل ریٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ جائز ہے۔ حکومت کو کم از کم 400 روپے ریٹ تو بلا کسی تاخیر دینا چاہیے۔ انھوں نے یاد دلایا کہ کانگریس کی مدت کار میں گنے کی قیمت میں 165 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ لیکن بی جے پی نے اپنے سوا آٹھ سال کی مدت کار میں صرف 20 فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ یہ کسانوں کے ساتھ بیہودہ مذاق ہے۔

علاوہ ازیں کانگریس جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر کماری شیلجا نے بھی گنے کی قیمت میں 10 روپے فی کوئنٹل اضافہ کو کسانوں کے ساتھ بی جے پی-جے جے پی اتحادی حکومت کا مذاق قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا نعرہ دے کر اقتدار میں آئی بی جے پی کسانوں کو برباد کرنے پر آمادہ ہے۔ گنے کی قیمت بڑھانے میں نہ تو بڑھتی مہنگائی کا دھیان رکھا گیا اور نہ ہی گنا پیدا کرنے میں بڑھی لاگت اور کسانوں کی بگڑتی معاشی حالت کو دیکھا گیا۔


کماری شیلجا نے کہا کہ اس سال مہنگائی کی شرح میں 7 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس سے صاف ہے کہ کسان کو گزشتہ سال کے مقابلے گنا فروخت کرنے پر 7 فیصد کا سیدھا نقصان ہوگا۔ گزشتہ سال کی قیمت 362 روپے فی کوئنٹل کے مقابلے کم از کم 7 فیصد کا اضافہ کیا جاتا تو کسان کو گزشتہ سال کے برابر ہی قیمت ملتی۔ اس بار اس کی لاگت میں اضافہ بھی ہوا ہے، اس لیے گنے کی فصل کو فائدہ کا سودا بنانے کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جانا چاہیے تھا۔ اس سیزن میں مل شروع ہوتے ہی قیمت طے کرنے کی جگہ بی جے پی-جے جے پی اتحادی حکومت نے گنے کی فصل پر فی کوئنٹل 7 فیصد وزن کٹوتی کا حکم نافذ کر دیا تھا، تاکہ چینی ملوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس کے برعکس پڑوسی ریاست پنجاب میں یہ کٹوتی محض 3 فیصد ہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔