کسان تحریک: کسان مورچہ نے جاری کیا 15، 19، 23، 26 اور 28 مارچ کا پلان

کسان مظاہرین 15 مارچ کو پٹرول-ڈیزل و گیس کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کریں گے اور 26 مارچ کو سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی
user

تنویر

نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کی طرف سے 26 مارچ کو ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا گیا ہے۔ بدھ کے روز سنیوکت کسان مورچہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پٹرول، ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف 15 مارچ کو مظاہرہ ہوگا اور پھر 26 مارچ کو زرعی قوانین کے خلاف ’بھارت بند‘ رہے گا۔ اس کے ساتھ ہی کسان مورچہ نے 15، 19، 23، 26 اور 28 مارچ کا اپنا پلان میڈیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔ گویا کہ کسان مظاہرین نے مودی حکومت پر دباؤ بنانے کی پوری تیاری کر رکھی ہے اور یہ ظاہر کر دیا ہے کہ ان کے قدم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ زرعی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے۔

سنیوکت کسان مورچہ کے مطابق 15 مارچ کو کسان مظاہرین پٹرول، ڈیزل اور گیس کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف مودی حکومت کو نشانہ بنائیں گے اور اس دن مظاہرین ٹریڈ یونینوں کے ساتھ ڈیزل-پٹرول اور گیس کی بڑھتی قیمتوں و نجکاری کے خلاف ریلوے اسٹیشنوں پر دھرنا و مظاہرہ کریں گے۔ بعد ازاں 17 مارچ کو کسان تنظیموں کے ساتھ ملک بھر کی مزدور تنظیمیں اور ٹرانسپورٹ تنظیموں کی میٹنگ طلب کی ہے جس میں 26 مارچ کے ’بھارت بند‘ کو لے کر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔


19 مارچ کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ اس دن ملک بھر کی منڈیوں کے پاس کسان مظاہرین دھرنا دیں گے اور ’یومِ کھیتی بچاؤ-منڈی بچاؤ‘ منایا جائے گا۔ پھر 23 مارچ کو مظاہرے والے مقامات پر شہید بھگت سنگھ، راج گرو، سکھدیو کی یاد میں ’یوم شہادت‘ منایا جائے گا۔ بعد ازاں 26 مارچ کو ’بھارت بند‘ رکھا جائے گا کیونکہ اس دن دہلی بارڈر پر کسان تحریک کو شروع ہوئے 4 مہینے مکمل ہو جائیں گے۔ اس ماہ کے آخر میں 28 مارچ کو یعنی ہولی کے دن سنیوکت کسان مورچہ نے تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں جلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس درمیان کسان لیڈر وکاس اِسّر نے کہا کہ ’’جن اراکین اسمبلی نے کسانوں کا ساتھ نہیں دیا، ان کی مذمت کی جانی چاہیے۔ ان کے ساتھ ہم سخت روش اختیار کریں گے، بائیکاٹ کریں گے۔ کسان دھیان رکھیں گے کہ وہ لوگ گاؤں کے اندر نہ گھس پائیں۔ حکومت تحریک کو دبانے کی کوشش نہ کرے۔ تحریک کو مزید تیزی دی جائے گی کیونکہ کسان اس وقت غمزدہ ہیں اور ان کی باتیں حکومت نہیں سن رہی۔‘‘


واضح رہے کہ کسان مظاہرین گزشتہ سال ستمبر مہینے میں پارلیمنٹ سے پاس ہوئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت ایم ایس پی کو قانون کا حصہ بنانے کے ساتھ ہی تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لے۔ کسانوں کو خوف ہے کہ زرعی قوانین سے جہاں حکومت منڈی نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے تو وہیں دوسری طرف ان قوانین کے ذریعہ حکومت کسانوں کو صنعت کاروں کے بھروسے چھوڑ دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔