دہلی فسادات: آتش زنی کے دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا گیا

دہلی کی عدالت نے 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران آگزنی کے الزام میں گرفتار دو ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے سے قاصر ہے

دہلی فسادات، فائل فوٹو
دہلی فسادات، فائل فوٹو
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران آتش زنی کے ملزمان کو راحت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف ضروری ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ اس لیے ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج پلستیا پرماچل نے راج کمار عرف گولی اور راج کمار عرف راجو کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ ملزمان پر الزام تھا کہ وہ اس فسادی ہجوم کا حصہ تھے جس نے 25 فروری 2020 کو مہالکشمی انکلیو، کراول نگر میں ایک پراپرٹی میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔


ایڈیشنل سیشن جج نے جمعرات کو دیے گئے حکم میں کہا، ’’دونوں ملزمان کے خلاف ریکارڈ پر موجود ثبوت ٹھوس نہیں ہیں۔ استغاثہ ابھی تک شواہد کی بنیاد پر اس کیس میں اپنے الزامات کو ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔‘‘ تین گواہوں کی گواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فسادی ہجوم کے دو گروپ موقع پر موجود تھے۔

جج نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث مخصوص ہجوم کے بارے میں کوئی یقینی نہیں ہے۔ جج پلستیا پرماچل نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ریکارڈ پر موجود شواہد سے یہ واضح نہیں ہوتا ہے کہ کسی خاص واقعے کے پیچھے کس خاص ہجوم کا ہاتھ تھا۔ اس لیے یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ دونوں ملزمین اس ہجوم کا حصہ تھے جس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور تفتیشی افسر (آئی او) نے تحقیقات کیں۔‘‘

عدالت نے کہا، ''میرا خیال ہے کہ ملزمین اس معاملے میں شک کا فائدہ حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔ اس لیے انہیں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔