دہلی میں کورونا انفیکشن کی شرح 29 فیصد کے پار، 28867 نئے کیسز درج

دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے کہا کہ ڈیتھ کمیٹی کے مطابق کورونا سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ وہ مریض ہیں جو کسی دیگر بیماریوں کے سبب اسپتال میں داخل تھے۔

کورونا وائرس/ آئی اے این ایس
کورونا وائرس/ آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں گزشتہ دنوں کے مقابلے کورونا وائرس کے معاملے میں زبردست عروج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں دہلی میں 28 ہزار سے زیادہ کووڈ کے نئے کیسز درج کیے گئے ہیں جب کہ لگاتار دوسرے دن 31 مریضوں کی موت ہوئی ہے۔ اسی کے ساتھ ریاست میں اب انفیکشن کی شرح 29.21 فیصد پہنچ گئی ہے۔ اس درمیان دہلی حکومت نے پھر کہا ہے کہ ابھی لاک ڈاؤن نہیں لگے گا۔

راجدھانی دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا انفیکشن کے مجموعی طور پر 28 ہزار 867 معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس دوران 31 اموات درج کی گئی ہیں۔ اس طرح اموات کی مجموعی تعداد 25 ہزار 271 تک پہنچ گئی ہے۔ دہلی میں سرگرم کورونا مریضوں کی تعداد 94 ہزار 160 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی کے مختلف کووڈ اسپتالوں میں کُل 2424 مریض اس وقت داخل ہیں۔ ان میں 289 مریض دہلی کے باہر سے ہیں اور 2080 مریض دہلی ریاست سے ہیں۔ حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا انفیکشن سے 22 ہزار 121 مریض ٹھیک ہو کر گھر واپس بھی گئے ہیں۔


علاوہ ازیں دہلی کے مختص کووڈ اسپتال میں کووڈ مریضوں کی مجموعی طور پر 15 ہزار 433 بیڈس ہیں۔ ان میں 15.71 فیصد بیڈس پر مریض ہیں۔ 628 مریض موجودہ وقت میں آئی سی یو میں داخل ہیں۔ ساتھ ہی 768 کووڈ مریض آکسیجن سپورٹ پر ہیں اور 98 متاثرہ مریض ونٹلیٹر پر اپنا علاج کرا رہے ہیں۔ دہلی میں مقررہ کووڈ کیئر سنٹرس میں 559 بیڈس پر مریض بھرتی ہیں اور ہیلتھ سنٹرس میں 41 مریض بھرتی ہیں۔ مجموعی طور پر 62 ہزار 324 مریض ہوم آئسولیشن میں اپنا علاج کرا رہے ہیں۔

اس درمیان جمعرات کو دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے بتایا کہ ڈیتھ کمیٹی کے آڈٹ کے مطابق کورونا سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ تعداد ان مریضوں کی ہے جو کسی دیگر بیماریوں کے سبب اسپتال میں ایڈمٹ تھے۔ انھوں نے بتایا کہ دہلی میں جس حساب سے معاملے بڑھے ہیں، اس حساب سے مریضوں کی بھرتی ہونے کی شرح فی الحال بہت کم ہے۔ مریضوں کی اسپتال میں بھرتی ہونے کی شرح میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا۔ انھوں نے دہلی کے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ دہلی میں ابھی لاک ڈاؤن نافذ نہیں ہو رہا ہے۔ مہاجر مزدوروں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔