کانگریس نے سیبی کے ذریعہ اڈانی کو کلین چٹ دیے جانے پر اٹھائے سوال، مودانی گھوٹالہ کی جانچ کا مطالبہ
ہنڈن برگ نے جنوری 2023 میں رپورٹ جاری کر اڈانی پر پیسوں کی ہیرا پھیری کرنے سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ اس کے بعد گروپ کی فہرست بند کمپنیوں کے شیئر میں زبردست گراوٹ آئی تھی۔
ہنڈن برگ معاملے میں اڈانی گروپ کو ’سیبی‘ (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کی کلین چٹ ملنے کے ایک دن بعد جمعہ کو کانگریس نے اس پر کئی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’مودانی گھوٹالہ‘ کی سبھی سطحوں کی جانچ ضروری ہے، کیونکہ یہ سیبی کی جانچ کی حدود سے کہیں آگے تک پھیلا ہوا ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ منصوبہ بند سرخی کے برعکس ’مودانی انٹرپرائزیز‘ میں کمرشیل شراکت داری کو سپریم کورٹ کے ذریعہ لازمی جانچ کے حکم کے تحت جانچ کیے جا رہے 24 معاملوں میں سے صرف 2 معاملوں میں ابھی سیبی سے ’کلین چٹ‘ ملی ہے۔ جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ ’مودانی گھوٹالہ‘ کی سبھی سطحوں کی جانچ کی ضرورت ہے۔
جئے رام رمیش نے اس معاملے میں سوالوں کی ایک سلسلہ شیئر کیا جسے پارٹی نے ’ہم اڈانی کے ہیں کون؟‘ سیریز کے تحت پوچھے ہیں اور کہا ہے کہ یہ اب تک جواب کے منتظر ہیں۔ کانگریس لیڈر نے ذکر کیا کہ عدالت عظمیٰ نے 2 مارچ 2023 کو سیبی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد ’2 ماہ کے اندر جانچ پوری کرے‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’بار بار بڑھائی گئی مدت کار اور تاخیر کے بعد سیبی کا پہلا حکم آنے میں پورے 2 سال 7 مہینے لگ گئے۔‘‘
جئے رام رمیش اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’اب ہم سیبی کی ان بقیہ 22 معاملوں پر رپرٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جن میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں بھیدیا کاروبار کے الزام، کم از کم پبلک شیئر ہولڈنگ سے متعلق اصولوں کی خلاف ورزی کے 13 ’مشتبہ لین دین‘ شامل ہیں، جن کی جانچ کے بارے میں سیبی نے 25 اگست 2023 کو عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا۔ ان میں اڈانی کے قریبی ساتھی ناصر علی شعبان اہلی اور چانگ چُنگ لنگ کے بیرون ملک میں سودے شامل ہیں۔‘‘
کانگریس کے ذریعہ وزیر اعظم سے پوچھے گئے ’ہم اڈانی کے ہیں کون‘ سوالات کی سیریز میں اٹھائے گئے ایشوز کا ذکر کرتے ہوئے رمیش نے کہا کہ ان میں ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے کمپنیوں پر اپنی جائیداد اڈانی گروپ کو فروخت کرنے کا ’دباؤ‘ بنایا جانا بھی شامل ہے۔ رمیش نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ گوتم اڈانی اور ان کے 7 ساتھیوں کے ذریعہ ہندوستان میں ہنگے شمسی توانائی ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر 2000 کروڑ روپے کا ’رشوت منصوبہ‘ تیار کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں مودی حکومت نے تقریباً ایک سال سے وزیر اعظم کے معاون کو امریکی ایس ای سی سمن کو تعمیل کرانے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس اڈانی گروپ کے منافع کے لیے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کی ’تفریق آمیز نجکاری‘ اور اہلی و چانگ کے ذریعہ ’زیادہ قیمت والے‘ کوئلے کی درآمد کی جانچ کا بھی مطالبہ کر رہی ہے، جس سے گجرات میں اڈانی بجلی اسٹیشن سے لی جانے والی بجلی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا۔
قابل ذکر ہے کہ گجرات واقع اڈانی گروپ نے ان سبھی الزامات سے بار بار انکار کیا ہے۔ بازار ریگولیٹری سیبی نے جمعرات کو ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے صنعت کار گوتم اڈانی اور ان کی قیادت والے گروپ کو کلین چٹ دے دی۔ سیبی نے کہا کہ اسے ہنڈن برگ کے الزامات میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ گروپ نے اپنی فہرست بند کمپنیوں میں پیسہ بھیجنے کے لیے متلقہ فریقین کا استعمال کیا ہو۔ ہنڈن برگ نے جنوری 2023 میں رپورٹ جاری کر اڈانی پر رقم کی ہیرا پھیری کرنے سمیت دیگر الزامات عائد کیے تھے۔ اس کے بعد گروپ کی فہرست بند کمپنیوں کے شیئرس میں زبردست گراوٹ آئی تھی۔