بھارت جوڑو یاترا کے دوران کانگریس کی پریس کانفرنس ’ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے‘

جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں آج غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے، سیاسی تاناشاہی چل رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو یاترا کے دوران کانگریس کی پریس کانفرنس / ویڈیو گریب</p></div>

بھارت جوڑو یاترا کے دوران کانگریس کی پریس کانفرنس / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

سانبہ: بھارت جوڑو یاترا اپنے آخری مرحلہ میں ہے اور فی الحال ریاست جموں و کشمیر سے ہو کر گزر رہی ہے۔ اتوار 22 جنوری کو راہل گاندھی کی قیادت والے کارواں نے تقریباً 22 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ یاترا کا آغاز خطہ جموں کے ضلع کٹھوعہ سے ہوا اور اس کے بعد یہ ضلع سانبہ میں داخل ہو گئی۔ سانبہ میں وقفہ کے دوران پارٹی کے جنرل سکریٹری اور کانگریس پارٹی کی ریاستی یونٹ کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور یاترا کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ دوپہر میں یاترا آگے نہیں بڑھے گی، کل یعنی پیر کے روز یاترا تقریباً 22 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی اور اس کے بعد راہل گاندھی پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کو لے کر لوگوں میں بہت زیادہ رجحان ہے، اس کے باوجود کہ متعدد لوگوں کو سیکورٹی فورسز نے آگے نہیں آنے دیا، حالانکہ لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔


انہوں نے کہا کہ عوام یہ جان گئے ہیں کہ بھارت جوڑو یاترا ملک کو متحد کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے اور تقسیم کاری کے خلاف ایک زوردار مہم ہے۔ مرکزی حکومت کے ایک وزیر کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے اخبار میں مضمون شائع کرا کر بھارت جوڑو یاترا پر تنقید کی ہے وہ بی جے پی کی بوکھلاہٹ کی عکاسی کرتا ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر موصوف نے جب دیکھا کہ بھارت جوڑو یاترا کو ریاست میں بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہو رہی ہے تو انہوں نے آناً فاناً میں مضمون شائع کرا دیا، اس کے جواب میں ریاست کے لیڈران نے اپنے مضامین شائع کرائیں ہیں، لیکن بھارت جوڑوا یاترا پر سوال اٹھانے والے وزیر ملک کے حالات پر ایک لفظ نہیں بولتے۔ انہوں کہا کہ یہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں آج غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے، سیاسی تاناشاہی چل رہی ہے اور میڈیا پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ہی شخص کی حکمرانی چل رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔