صدر دروپدی مرمو کی حلف برداری تقریب میں کھڑگے کی بے عزتی سے کانگریس ناراض

کھڑگے کو مناسب سیٹ نہ ملنے پر راجیہ سبھا رکن جئے رام رمیش نے اپنے لیٹر ہیڈ پر راجیہ سبھا چیئرمین کے نام ایک خط لکھ کر ناراضگی ظاہر کی ہے، اس خط پر کچھ دیگر اپوزیشن پارٹی لیڈران کے بھی دستخط موجود ہیں۔

ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
ملکارجن کھڑگے، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

پیر کے روز دروپدی مرمو نے ملک کے 15ویں صدر کا حلف لے لیا۔ اس حلف برداری تقریب میں کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے کو بیٹھنے کے لیے مناسب سیٹ نہیں ملی، جس پر کانگریس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ راجیہ سبھا کے سربراہ یعنی نائب صدر ونکیا نائیڈو کو ایک خط لکھا ہے جس میں کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے کی بے عزتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے دعویٰ کیا کہ صدر دروپدی مرمو کی حلف برداری تقریب میں راجیہ سبھا کے حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے کو ایسی سیٹ پر بٹھایا گیا جو ان کے عہدہ کے وقار کے مطابق نہیں تھی۔

راجیہ سبھا رکن اور کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اپنے لیٹر ہیڈ پر راجیہ سبھا چیئرمین کے نام سے یہ خط لکھا ہے جس پر کئی دیگر اپوزیشن پارٹی لیڈران کے بھی دستخط موجود ہیں۔ اس خط کو جئے رام رمیش نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر بھی کیا ہے۔ خط میں د عویٰ کیا گیا ہے کہ ایک سینئر لیڈر کی قصداً بے عزتی کی گئی ہے جس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔


جئے رام رمیش نے جو خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’آج صدر کی حلف برداری تقریب میں ملکارجن کھڑگے کو ایسی سیٹ پر بٹھایا گیا جو ان کے عہدہ کے وقار کے مطابق نہیں ہے۔ ہم سینئر لیڈر کے تئیں اس بے عزتی والے رویہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرنے کے مقصد سے یہ (خط) لکھ ہے ہیں۔‘‘

اس معاملے میں مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور پرہلاد جوشی کی صفائی بھی سامنے آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملکارجن کھڑگے نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر کی حلف برداری تقریب کے دوران پروٹوکول کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ حلف برداری تقریب وزارت داخلہ کے ذریعہ منعقد کیا جاتا ہے اور اس کی ایک درجہ بندی ہے جس میں حزب مخالف لیڈر کی سیٹ تیسری صف میں آتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملکارجن کھڑگے کی سینئرٹی اور ان کے عہدہ کا احترام کرتے ہوئے انھیں پہلی صف میں ایک سیٹ فراہم کی گئی۔ جب انھوں نے سیٹ کے کونے میں ہونے کی شکایت کی تو ملازمین نے انھیں درمیان میں لے جانے کی پیشکش کی، لیکن انھوں نے منع کر دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔