’کانگریس تیسرے محاذ کے خلاف، بی جے پی کی مدد کرے گا تیسرا محاذ‘ پلینری اجلاس میں منظور کی گئی سیاسی قرارداد

کانگریس کو اپنے ذہن کی سیاسی پارٹیوں کی شناخت اور اتحاد کے لئے کام کرنا ہوگا اور کانگریس کو ان پارٹیوں کو ساتھ لینا ہوگا جو کانگریس کے نظریہ سے اتفاق رکھتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کا پلینری اجلاس / تصویر ٹوئٹر / @INCIndia</p></div>

کانگریس کا پلینری اجلاس / تصویر ٹوئٹر / @INCIndia

user

سید خرم رضا

کانگریس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ سال 2024 میں ہونے والے عام انتخابات میں 2004 کی طرح اتحا د کرے گی اور وہ ان تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی جو موجودہ بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے حق میں ہیں۔ ویسے تو یہ بات کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنے خطاب میں بھی کہی ہے لیکن جس سیاسی قرارداد کو موجود ہ پلینری میں منظور کیا گیا ہے اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کانگریس بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے سیاسی پارٹیوں سے اتحاد کر سکتی ہے۔

منظور کی گئی سیاسی قرارداد میں بہت سی سیاسی باتیں کہیں گئی ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر تیسرا محاذ بنتا ہے تو وہ مرکز کی بی جے پی حکومت کی مدد کرے گا۔ منظور کی گئی قرارداد میں یہ بات واضح کہی گئی ہے کہ ’سیکولر قووتوں کا اتحاد ہی کانگریس کی پہچان ہے۔ کانگریس کو اپنے ذہن کی سیاسی پارٹیوں کی شناخت اور اتحاد کے لئے کام کرنا ہوگا اور کانگریس کو ان پارٹیوں کو ساتھ لینا ہوگا جو کانگریس کے نظریہ سے اتفاق رکھتی ہیں۔‘‘


منظور کی گئی قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کانگریس ملک کو اندھیرے اور موجودہ اقتدار کی تکالیف سے عوام کو راحت پہنچائے گی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ تما م ادارے جن میں ذرائع ابلاغ بھی شامل ہے، جن کو موجودہ اقتدار نے ختم کر دیا ہے ان کی بحالی کے لئے اقدام کئے جائیں گے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ایجنسی جن میں ای ڈی، این آئی اے، سی بی ٓائی شامل ہیں ان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اس کے غلط استعمال کو روکنے کی سمت میں قدم اٹھائے جائیں گے۔

قرارداد میں عدلیہ کے مدے پر بھی بات کہی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کانگریس عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لئے اقدام اٹھائے گی۔ منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ذرائع ابلاغ کی آزادی اور اس کو خود ریگلولیٹ کرنے کے لئے قدم اٹھائے جائیں گے جس میں کانگریس قانون سازی بھی کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */