حکومت کی ناکامیوں کے خلاف مغربی اتر پردیش میں ’انڈر کرنٹ‘ کے دعوے کے ساتھ کانگریس نے وزیر اعظم سے پوچھے تین سوالات

جے رام رمیش نے کہا کہ بھلے ہی وزیر اعظم آرایل ڈی کو’انڈیا‘ سے توڑنے میں کامیاب ہو گئے مگرحقیقی لوک دل ابھی بھی انڈیا کے ساتھ ہے، جس نے مغربی یوپی میں بھارت جوڑو نیائے یاترا کا شاندار استقبال کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

 وزیر اعظم مودی آج اترپردیش میں بی جے پی امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ ان کے دورے کے موقع پر کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف مغربی اترپردیش میں حکومت کے خلاف ’انڈرکرنٹ‘ کا دعویٰ کرتے ہوئے تین سوالات کیے ہیں۔ یہ تینوں سوالات وزیر اعظم کے دعووں اور اترپردیش کے مسائل سے متعلق ہیں۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آج وزیر اعظم اتر پردیش جا رہے ہیں۔ آج ان کے لیے ہمارے یہ تین سوالات ہیں۔ بی جے پی نے اتر پردیش کے گنے کے کسانوں کو کیوں نظر انداز کیا؟ 20 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود گنگا ہندوستان کا سب سے آلودہ دریا کیوں ہے؟ بڑے پیمانے پر ہو رہے پیپر لیک کو روکنے کے لیے مودی حکومت کیا کر رہی ہے؟‘‘


جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ’’وزارت زراعت کے مطابق اتر پردیش ہندوستان میں گنا پیدا کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے، اس کے باوجود بی جے پی حکومت نے کسانوں کے گنے کی قیمت بڑھانے کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کیا ہے۔‘‘ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق اتر پردیش میں گنے کی قیمت صرف 360 روپے فی کوئنٹل ہے جب کہ پنجاب میں یہ 386 روپے فی کوئنٹل اور ہریانہ میں 391 روپے فی کوئنٹل ہے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا ڈبل ​​انجن والی حکومت نے عوام کی حالت زار پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں؟ بی جے پی حکومت اتر پردیش میں گنے کے کسانوں اور مل مزدوروں کی مدد کے لیے کیا کر رہی ہے؟‘‘

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا ہے کہ ’’مودی حکومت نے 2014 میں نمامی گنگے اسکیم شروع کی تھی جس کا مقصد دریائے گنگا میں پانی کے معیار کو بہتر بنانا تھا۔ اس کے تحت 2014 اور 2019 کے درمیان 20,000 کروڑ روپے کے اخراجات کو منظوری دی گئی تھی اور 2021 تک 815 نئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پی) بنائے گئے یا تجویز کیے گئے تھے۔ جل شکتی وزارت کا دعویٰ ہے کہ دریا کی حالت میں کافی بہتری آئی ہے لیکن جیسا کہ اس حکومت کے معاملے میں اکثر ہوتا ہے، یہ دعویٰ بھی جھوٹا نکلا۔‘‘ جے رام رمیش نے پوچھا ہے کہ ’’ہندوستانی ٹیکس دہندگان کے 20,000 کروڑ روپے خرچ کرنے سےحاصل ہوا؟‘‘


کانگریس کے لیڈر نے دعویٰ کیا ’’مودی حکومت کے دور میں گزشتہ چند سالوں میں سرکاری عہدوں پر بھرتی کے لیے منعقد کیے گئے امتحانات کے کم از کم 43 امتحانی پرچے لیک ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے تقریباً دو کروڑ امیدوار متاثر ہوئے ہیں۔ حال ہی میں اتر پردیش پولیس کے امتحان کا سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے بعد امتحان منسوخ ہونے سے 60 لاکھ درخواست دہندگان کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے پوچھا ہے کہ ’’وزیراعظم مودی ہمارے نوجوانوں کو ہونے والے نقصانات کی تلافی کے لیے کیا وژن رکھتے ہیں؟ بی جے پی کی 'ڈبل انجن' حکومت اپنی غلطیوں کو درست کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کر رہی ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو دوبارہ ایسی نا انصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے؟‘‘

جے رام رمیش نے کہا ہے کہ ’’ آج جب وزیر اعظم مغربی اتر پردیش کا دورہ کر رہے ہیں، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بھلے ہی وہ آرایل ڈی کو’انڈیا‘ الائنس سے این ڈی اے میں لے جانے میں کامیاب ہو گئے ہوں، مگر حقیقی لوک دل ابھی بھی ’انڈیا‘ کے ساتھ ہے اور جس نے چودھری چرن سنگھ و اندرا گاندھی کے ہورڈنگس و بینرس کے ساتھ مغربی اتر پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا شاندار استقبال کیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اس حکومت کی ناکامیوں کے خلاف پورے علاقے میں ایک ’خاموش انڈر کرنٹ‘ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔