بجٹ اجلاس: کانگریس صدر کی قیادت میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا اجلاس، اڈانی معاملہ کو اٹھانے کے لئے حکمت عملی تیار

پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے کے چیمبر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں حزب اختلاف کی 16 ہم خیال جماعتوں نے شرکت کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن حزب اختلاف کی جماعتوں نے ایک اجلاس طلب کیا اور اہم امور پر گفتگو کی۔ پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے کے چیمبر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں حزب اختلاف کی 16 ہم خیال جماعتوں نے شرکت کی۔ جن میں آئی این سی، ڈی ایم کے، سی پی ایم، جے ڈی یو، آر جے ڈی، این سی پی، ایس پی، ایس ایس (ادھو)، اے اے پی، سی پی آئی، جے ایم ایم، آئی یو ایم ایل، ایم ڈی ایم کے، این سی، وی سی کے اور کے سی (مانی) شامل تھیں۔

دریں اثنا، کانگریس پارٹی سمیت حزب اختلاف کی اہم جماعتوں نے اڈانی معاملہ کی تحقیقات کرانے اور اس کے حوالہ سے جے پی سی تشکیل دینے کے مطالبہ پر زور دیتے ہوئے تبادلہ خیال کیا۔ اطلاعات کے مطابق ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے قبل تمام حزب اختلاف کے اہم لیڈران ملکارجن کھڑگے کے چیمبر میں جمع ہوئے، جن میں شیو سینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی، عآپ کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا، آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا، کے علاوہ کانگریس پارٹی کے جئے رام رمیش اور ادھیر رجن چودھری شامل تھے۔


اس کے ساتھ ہی ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے اڈانی معاملہ پر مودی حکومت کے لاتعلق رویہ کے خلاف ایوان کے احاطے میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے دھرنا دیا۔ ادھر، عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ اڈانی کیس میں لاکھوں کروڑوں کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ یہ ہندوستان کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بھی مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ ادھیر رنجن چودھری نے حکومت پر ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت خود نہیں چاہتی کہ ایوان کی کارروائی آسانی سے چلے۔


اڈانی معاملہ میں سپریم کورٹ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ تاہم، جب سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے اپوزیشن مسلسل جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */