ہریانہ: برسراقتدار پارٹیوں کی جنگ ہوئی دلچسپ، جے جے پی نے بی جے پی لیڈر بیریندر سنگھ کو دیا ’سیدھے پھریانے‘ کا چیلنج

ہریانہ میں ایک طرف بی جے پی لیڈر اکیلے دَم پر انتخاب میں جانے کی بات کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جے جے پی دُشینت چوٹالہ کو آئندہ انتخاب میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ بتا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ میں انتخاب قریب آنے کے ساتھ ہی برسراقتدار پارٹی بی جے پی اور جے جے پی (جن نایک جنتا پارٹی) کے درمیان جنگ شروع ہو گئی ہے اور تلواریں نکل گئی ہیں۔ ریاست میں مل کر حکومت چلا رہی دونوں پارٹیوں میں یہ گھمسان بہت دلچسپ ہو چلا ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ کے چھوٹے بھائی اور جے جے پی کے پرنسپل جنرل سکریٹری دگوجے چوٹالہ نے ہسار میں آج بی جے پی کے سرکردہ لیڈر اور سابق مرکزی وزیر چودھری بیریندر سنگھ کو جس انداز میں دو دو ہاتھ کرنے کے لیے للکارا وہ الفاظ عام نہیں ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ بیریندر سنگھ کے بیٹے برجیندر سنگھ ہسار سے بی جے پی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں۔

لوک سبھا انتخاب کے ساتھ ہی ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کی ہلچل کے بعد سے ہی ریاستی حکومت میں شامل پارٹیوں میں جیسے جنگ شروع ہو گئی ہے۔ ایک طرف بی جے پی لیڈر انتخاب میں اکیلے دم پر جانے کی بات لگاتار کر رہے ہیں، تو دوسری طرف جے جے پی دُشینت چوٹالہ کو اگلے انتخاب میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ بتا رہی ہے۔ جے جے پی لیڈر اپنے تقریباً ہر پروگرام میں اس بات کو دہرا رہے ہیں کہ نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ کے نام کے ساتھ اگلے انتخاب کے بعد ڈپٹی لفظ ہٹانا ہے۔


انتخاب سے پہلے ہی ہریانہ کی برسراقتدار پارٹیوں میں یہ جنگ بہت دلچسپ ہو چلی ہے۔ چودھری بیریندر سنگھ اور ان کے رکن پارلیمنٹ بیٹے بریجندر سنگھ بھی اس بات کو لگاتار کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کو آئندہ انتخاب میں جے جے پی کی بیساکھی چھوڑ کر تنہا میدان میں جانا چاہیے۔ دگوجے چوٹالہ کے آج کے جوابی حملہ سے یہ گھمسان مزید تیز ہونے والا ہے۔ دگوجے جب کوئی بات کہتے ہیں تو یہ مانا جاتا ہے کہ حقیقت میں وہ دُشینت کی بات کو ہی آواز دے رہے ہیں۔

ہسار میں پارٹی کے پروگرام میں دگوجے چوٹالہ نے کہا کہ انتخاب سیاسی اکھاڑا ہوتا ہے اور انھیں (چودھری بیریندر سنگھ کو) بیان بازی کی جگہ انتخاب میں دو دو ہاتھ کر کے دیکھ لینا چاہیے، تاکہ کسی طرح کی کوئی جھجک نہ رہے۔ دگوجے نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ دُشینت چوٹالہ عوامی ہیرو چودھری دیوی لال کے عکس ہیں اور آج بیریندر سنگھ چودھری دیوی لال کے عکس سے مکمل طور پر ہار چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بیریندر سنگھ اور ان کا کنبہ نہ انتخاب میں اور نہ ہی مفاد عامہ کے کاموں میں دُشینت چوٹالہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔


دگوجے چوٹالہ نے آگے کہا کہ اتنے سینئر لیڈر ہونے کے باوجود و اتنی کمزور بات کر کے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ دُشینت چوٹالہ جیسے نوجوان کے سامنے وہ مایوس ہیں، مجبور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دُشینت چوٹالہ کے سامنے بیریندر سنگھ بہتر انداز میں مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں، اس لیے اپنی پارٹی کی لیڈرشپ کو مشورہ دے رہے ہیں۔ اتحاد کو لے کر بیریندر اور ان کے کنبہ کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے لیے پارٹی سے اوپر ان کا نجی سیاسی مفاد ہے۔

جے جے پی پرنسپل جنرل سکریٹری دگوجے چوٹالہ نے یہ بھی کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس بار ہریانہ میں نوجوان حکومت تشکیل دی جائے۔ اس کے لیے 2024 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اراکین اسمبلی بنا کر چنڈی گڑھ اسمبلی پہنچایا جائے گا۔ دگوجے نے کہا کہ انتخابی گیئر لگ چکا ہے اور آنے والے ایک سال میں مفاد عامہ کے ایشوز کے ساتھ عوام کے درمیان جایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔