کرناٹک میں بی جے پی کے خلاف زبردست اقتدار مخالف لہر، اے بی پی-سی ووٹر سروے میں کانگریس کو واضح اکثریت کا اندازہ

اے بی پی-سی ووٹر نے کرناٹک میں زبردست اقتدار مخالف لہر کے درمیان کانگریس کو 115 سے 127 سیٹیں ملنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے، یہ نمبر 224 رکنی کرناٹک اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے کافی ہے۔

کانگریس۔ بی جے پی، تصویر آئی اے این ایس
کانگریس۔ بی جے پی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب کی تاریخوں کا آج اعلان ہو گیا۔ اس درمیان اے بی پی-سی ووٹر کے اسپیشل عوامی سروے نے بی جے پی کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ سروے کے مطابق وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کے خلاف زبردست اقتدار مخالف لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس اوپینین پول میں کانگریس کو مکمل اکثریت ملنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سروے کے مطابق کانگریس 224 سیٹوں والی کرناٹک اسمبلی میں بیشتر سیٹوں پر جیت حاصل کرے گی۔ ریاست میں 10 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے اور 13 مئی کو نتائج برآمد ہوں گے۔

سروے کے مطابق کم از کم 57 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ پریشان ہیں اور موجودہ ریاستی حکومت کو بدلنا چاہتے ہیں۔ انتخابی ریاست میں بے روزگاری اور بنیادی ڈھانچے کے بعد بدعنوانی تیسرا سب سے بڑا ایشو بن کر ابھرا ہے۔ اے بی پی-سی ووٹر سروے کے مطابق 50.5 فیصد رائے دہندگان نے بی جے پی حکومت کی کارکردگی کو ’خراب‘ بتایا ہے۔ اس کے برعکس صرف 27.7 فیصد نے اسے ’اچھا‘ اور دیگر 21.8 فیصد نے ’اوسط‘ کی شکل میں ریویو دیا ہے۔


اے بی پی-سی ووٹر سروے نے کرناٹک میں 25000 رائے دہندگان کے ساتھ بات چیت کی۔ اس سروے میں بی جے پی کے لیے مزید بری خبر ہے۔ وزیر اعلیٰ کی بات کریں تو رائے دہندگان میں سے 46.9 فیصد نے موجودہ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کی کارکردگی کو ’خراب‘ بتایا، جبکہ صرف 26.8 فیصد نے ان کی کارکردگی کو ’اچھا‘ بتایا ہے۔ اسی سروے میں کافی زیادہ تناسب (39.1 فیصد) نے کانگریس لیڈر سدارمیا کو اگلے وزیر اعلیٰ کی شکل میں منتخب کیا، جبکہ 31.1 فیصد نے بومئی کو منتخب کیا۔

اے بی پی-سی ووٹر نے زبردست اقتدار مخالف لہر کے درمیان کانگریس کو 115 سے 127 کے درمیان سیٹیں دی ہیں، جو 224 رکنی کرناٹک اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے کافی ہے۔ سروے کے مطابق کانگریس کا ووٹ شیئر 2018 کے 38 فیصد سے بڑھ کر اس بار 40.1 فیصد ہو سکتا ہے۔ سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پارٹی کرناٹک کے سبھی خطوں میں مخالفین بی جے پی اور جے ڈی ایس سے آگے چل رہی ہے۔ یہاں تک کہ پرانے میسور علاقہ میں بھی (جو جے ڈی ایس کا قلعہ رہا ہے) کانگریس اپنے مخالفین سے آگے نکلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔


اے بی پی-سی ووٹر نے اسمبلی انتخاب سے پہلے 2022 کے آخر میں گجرات میں اسی طرح کا سروے کرایا تھا جس میں تقریباً 42 فیصد ووٹرس نے بی جے پی حکومت کی کارکردگی کو ’اچھا‘ بتایا تھا جبکہ 32 فیصد نے اسے ’خراب‘ بتایا تھا۔ ہماچل پردیش میں بھی، جہاں کانگریس سے شکست کھا کر بی جے پی اقتدار سے باہر ہو گئی ہے، رائے دہندگان میں سے 38.6 فیصد نے ریاستی حکومت کی کارکردگی کو ’اچھا‘ اور 36.4 فیصد نے اسے ’خراب‘ بتایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔