اسمبلی انتخابات: گجرات اور ہماچل پردیش میں ووٹ شماری کل، 8 بجے صبح سے آنے شروع ہو جائیں گے رجحانات

گجرات اور ہماچل پردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج جمعرات کو برآمد ہوں گے، سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تیز ہیں اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ’ایگزٹ پول‘ اس بار کتنا صحیح ثابت ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

سیاست میں دلچسپی رکھنے والے سبھی افراد کی دھڑکنیں اس وقت تیز ہونی لازمی ہے اور یقیناً انھیں 8 دسمبر کی صبح 8 بجے کا انتظار ہے، جب گجرات اور ہماچل پردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی۔ عوام سے زیادہ بے قراری تو ان امیدواروں میں کو ہوگی جن کی قسمت کا فیصلہ جمعرات کو ہونے والا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں مین پوری لوک سبھا سیٹ اور پانچ ریاستوں میں 6 اسمبلی سیٹوں کے لیے گزشتہ دنوں جو ضمنی انتخاب ہوا ہے، ان کی بھی ووٹ شماری 8 دسمبر کو ہی ہونی ہے۔ یعنی لوگوں کی نظریں صرف گجرات اور ہماچل پردیش کے نتائج پر ہی نہیں ہوں گی، بلکہ نگاہ اتر پردیش، راجستھان، بہار، اڈیشہ اور چھتیس گڑھ کے ریزلٹ پر بھی ہوگی۔

بہرحال، انتخابی کمیشن نے بہتر اور پرامن انداز میں ووٹ شماری کے لیے وسیع انتظامات کر لیے ہیں۔ گجرات میں 182 اسمبلی سیٹوں کے لیے 37 ووٹ شماری مراکز بنائے گئے ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران گجرات کے چیف الیکٹورل افسر پی بھارتی نے بتایا کہ اس مرتبہ ای وی ایم اور ڈاک بیلٹ پیپر کی گنتی ایک ساتھ کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ووٹ شماری مراکز پر سہ سطحی سیکورٹی کا انتظام کیا گیا ہے اور میڈیا کے لیے مقرر جگہ کے علاوہ کہیں پر بھی موبائل کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ وغیرہ الیکٹرانک سامان بھی ووٹ شماری مراکز پر لے جانے سے منع کیا گیا ہے۔


اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ گجرات میں کسی بھی طرح کی گڑبڑی سے بچنے کے لیے کانگریس و عآپ کارکنان اسٹرانگ روم کے باہر نگرانی کر رہے ہیں۔ راجکوٹ کے کنکوٹ ووٹ شماری مرکز کے باہر کانگریس نے سی سی ٹی وی لگی ہوئی جیپ کھڑی کر دی ہے تاکہ نگرانی میں کوئی کمی نہ رہے۔ احمد آباد میں بھی تین ووٹ شماری مراکز پر کانگریس کارکنان مستعد ہیں۔

دوسری طرف ہماچل پردیش میں 68 اسمبلی سیٹوں کے لیے 12 نومبر کو ڈالے گئے ووتوں کی گنتی ہوگی۔ اس کے لیے 68 ووٹ شماری مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ریاستی انتخابی کمیشن کے مطابق یہاں پہلے ڈاک بیلٹ پیپر کی گنتی کی جائے گی، اور پھر اس کے بعد ای وی ایم میں درج ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں حفاظت کے سخت انتظام کیے گئے ہیں اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت تقریباً 10 ہزار ملازمین کی تعیناتی کی گئی ہے۔


ہماچل پردیش کے چیف الیکٹورل افسر کا کہنا ہے کہ حالات کو پرامن بنائے رکھنے کے لیے ہر طرح کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ قبائلی ضلع لاہول-اسپیتی کے ای وی ایم کو کلو ضلع کے بھنتر میں ٹرانسفر کیا گیا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے ریاست، ضلع اور بلاک سطح پر سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ پہلے ہی میٹنگیں کی ہیں اور ان سے شفافیت یقینی کرنے کے لیے اپنے ووٹ شماری ایجنٹس کی تقرری کرنے کو کہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ہماچل پردیش کے انتخاب میں 412 امیدواروں نے اپنی قسمت آزمائی کی ہے جس میں 24 خواتین ہیں۔ اس ریاست میں اہم مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 44، کانگریس نے 21، سی پی ایم نے 1 اور آزاد امیدواروں نے 2 نشستیں حاصل کی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔