اراولی تنازعہ: ’آج سپریم کورٹ کی ہدایت سے امید کی نئی شمع روشن ہوئی ہے‘، کانگریس کا اظہارِ اطمینان
کانگریس رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے تازہ فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی وزیر برائے ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کو فوراً استعفیٰ دینا چاہیے۔

اراولی پہاڑی سلسلہ کی نئی تعریف کے خلاف کانگریس نے مہم چھیڑ رکھی ہے تاکہ چھوٹی پہاڑیوں کو تباہ کرنے کا راستہ ہموار نہ ہو سکے۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے اراولی کی نئی تعریف سے متعلق اپنے فیصلے پر روک لگانے کا اعلان کر دیا ہے اور مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتوں کو بھی نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا۔ اس معاملے میں کانگریس نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کا تازہ فیصلہ امید کی نئی شمع کے مترادف ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے سپریم کورٹ کے ذریعہ 29 دسمبر کو اپنے ہی فیصلے پر لگائی گئی روک کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری کردہ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’انڈین نیشنل کانگریس مودی حکومت کے ذریعہ اراولی کی تعریف بدلنے کی کوششوں پر سپریم کورٹ کے ذریعہ دی گئی ہدایات کا استقبال کرتی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اب اس معاملے پر مزید وسعت سے اسٹڈی کی جائے گی۔‘‘
اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کچھ اہم اداروں اور کمیٹیوں کا ذکر بھی کیا ہے، جنھوں نے اراولی کی نئی تعریف کو نامناسب ٹھہرایا ہے۔ وہ لکھتے ہیں ’’ہمیں یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس نئی تعریف کی مخالفت خود فاریسٹ سروے آف انڈیا، سپریم کورٹ کی سنٹرل امپاورڈ کمیٹی اور عدالت کے امیکس کیوری نے بھی کی تھی۔‘‘ سپریم کورٹ کی تازہ ہدایت پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’فی الحال اس سے کچھ عارضی راحت ضرور ملی ہے، لیکن اراولی کو کانکنی، رئیل اسٹیٹ اور دیگر سرگرمیوں کے لیے کھولنے کی مودی حکومت کی سازشوں کے خلاف جنگ کو مستقل اور مضبوطی کے ساتھ جاری رکھنی ہوگی۔‘‘
جئے رام رمیش نے سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری ہدایت کو امید کی ایک نئی شمع قرار دیا ہے۔ انھوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ کانگریس اراولی کو بچانے کے لیے اپنی مہم جاری رکھے گی اور پوری طاقت کے ساتھ یہ جنگ لڑے گی۔ انھوں نے عدالت عظمیٰ کے تازہ فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکزی وزیر برائے ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی سے فوراً استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تازہ فیصلہ ان سبھی دلیلوں کو خارج کرتا ہے، جو مرکزی وزیر اراولی کی تعریف بدلنے کی حمایت میں دے رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔