اراولی تنازعہ: سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ پر لگائی روک، مرکزی و ریاستی حکومتوں کو بھیجا نوٹس

سپریم کورٹ نے 20 نومبر کو اراولی پہاڑیوں اور پہاڑی سلسلہ کی یکساں تعریف کو منظوری دے دی تھی۔ اس نے اراولی علاقوں میں ماہرین کی رپورٹ آنے تک نئی کانکنی پٹوں کے الاٹمنٹ پر روک لگا دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/BhupinderShooda">@BhupinderShooda</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے اراولی معاملہ میں 20 نومبر کے اپنے ہی فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کر جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت کی صدارت والی 3 رکنی بنچ نے اس معاملے پر سماعت کی۔ آئندہ سماعت کے لیے بنچ نے 21 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ نے 20 نومبر کو اراولی پہاڑیوں اور پہاڑی سلسلہ کی یکساں تعریف کو منظوری دے دی تھی۔ اس نے دہلی، ہریانہ، راجستھان اور گجرات میں پھیلے اراولی علاقوں میں ماہرین کی رپورٹ آنے تک نئی کانکنی پٹوں کے الاٹمنٹ پر روک لگا دی تھی۔ عدالت نے وزارت برائے ماحولیات، جنگلات و فضائی تبدیلی کی ایک کمیٹی کی سفارشات کو منظوری دی تھی، جس کے مطابق اراولی پہاڑی کو ان نشان زد اراولی ضلعوں میں موجود کسی بھی جغرافیائی نقشہ کی شکل میں متعارف کیا جائے گا جس کی اونچائی مقامی ذیلی پوائنٹ سے 100 میٹر یا اس سے زیادہ ہو۔ وہاں اراولی پہاڑی سلسلہ ایک دوسرے سے 500 میٹر کے اندر 2 یا اس سے زیادہ ایسی پہاڑیوں کا گروپ ہوگا۔


آج ہوئی سماعت میں چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ہم اسے ضروری مانتے ہیں کہ کمیٹی کی سفارشات اور اس عدالت کی ہدایات کو فی الحال ملتوی رکھی جائے۔ کمیٹی کی تشکیل تک یہ التوا اثر انداز رہے گا۔ عدالت نے کہا کہ ’’ہم یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ کمیٹی کی سفارشات اور اس عدالت کے احکامات کو ابھی روک دیا جائے۔ کمیٹی بننے تک روک جاری رہے گی۔ عدالت نے رپورٹ کا مکمل جائزہ لینے اور پیش کردہ سوالات کی جانچ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ اختیار یافتہ ماہرین کی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے۔‘‘ سی جے آئی نے بتایا کہ اس مجوزہ عمل میں ان علاقوں کی وسیع پیمانہ پر شناخت ہوگی جنھیں اراولی علاقہ سے باہر رکھا جائے گا، اور اس بات کا تجزیہ بھی کیا جائے گا کہ کیا اس کے باہر رکھنے سے اراولی رینج کو نقصان اور خطرہ ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔