فوجیوں کے لیے انجینئرنگ اسٹوڈنٹ نے بنایا ہائی-ٹیک جوتا

انجینئرنگ طالب علم سمت کمار نے بتایا کہ اس اسمارٹ جوتے کے دو حصے ہیں، پہلا ٹرانسمیٹر سنسر جو جوتے کے ذیلی حصے میں لگا ہوتا ہے، دوسرا ریسیور الارم سسٹم جو اسمارٹ جوتے کے ٹرانسمیٹر سنسر سے جڑا ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

میرٹھ کے ایم آئی ای ٹی انجینئرنگ کالج کے اٹل کمیونٹی اینوویشن سنٹر میں بی ٹیک الیکٹرکل سال اوّل کے طالب علم سمت کمار نے اگنی ویروں کے لیے ایک اسپیشل اسمارٹ جوتا تیار کیا ہے۔ یہ جوتا جوانوں کے مصیبت میں پھنسنے پر کنٹرول روم تک جانکاری پہنچانے میں مدد کرے گا۔ لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے ہونے والے واقعات میں کئی بار فوج کے جوان بھی زد میں آ جاتے ہیں اور جوان لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں زمین کے اندر ملبہ میں پھنسے جوانوں کو ڈھونڈنے میں بھی یہ جوتا کارگر ثابت ہوگا۔ اسمارٹ جوتا زمین کے اندر ملبے میں پھنسے جوانوں تک بغیر موبائل نیٹورک کے بھی بچاؤ ٹیم کی مدد کرے گا۔

انجینئرنگ کے طالب علم سمت کمار نے بتایا کہ اس اسمارٹ جوتے کے دو حصے ہیں۔ پہلا ٹرانسمیٹر سنسر جو جوتے کے ذیلی حصے میں لگا ہوتا ہے۔ دوسرا ریسیور الارم سسٹم جو اسمارٹ جوتے کے ٹرانسمیٹر سنسر سے جڑا ہوتا ہے۔ ریسیور الارم سسٹم فوج کے کنٹرول روم میں ہوگا۔ اس کا رینج ابھی تقریباً 100 میٹر ہوگا۔ طالب علم نے بتایا کہ جب بھی کبھی لینڈ سلائڈ ہوتا ہے تو جوتے کے سنسرس پر کافی دباؤ پڑتا ہے۔ زیادہ دباؤ پڑنے سے جوتے میں لگے سنسر ایکٹیو ہو کر ریسیور کو سگنل بھیجنے لگتے ہیں۔ جیسے ہی ریسیور جوتے سے بھیجے گئے ریڈیو سگنل کو ریسیو کرتا ہے، کنٹرول روم میں لگا الارم آن ہو جائے گا۔ ملبہ میں دبے جوتے کے سگنل سے اندر دبے جوانوں کی جگہ کا پتہ چل جاتا ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ اس پروجیکٹ کا پروٹوٹاپ ماڈل بنانے میں تقریباً 16 ہزار روپے کا خرچ آیا ہے۔ اسمارٹ جوتے کو بنانے میں ایک مضبوط جوتے کا استعمال کیا گیا ہے۔ ریڈیو ٹرانسمیٹر ریسیور، چارجیبل بیٹری، وولٹ ہینڈ روٹیڈ چارجنگ، الارم، پریسر سنسر کا استعمال کیا گیا ہے۔ سمت کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ٹیم جوان کے نزدیک پہنچے گی سگنل مزید اسٹرانگ ہوتا جاتا ہے۔ اس سے فوج کی بچاؤ ٹیم کو جوان تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ ایم آئی ای ٹی انجینئرنگ کالج کے وائس چیئرمین پنیت اگروال نے بتایا کہ کالج میں اٹل کمیونٹی اینوویشن سنٹر ہے جہاں کسی بھی کالج کے طالب علم اپنے اینوویٹو آئیڈیا پر کام کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔