راہل گاندھی پر جھوٹے پوسٹ کر قانونی شکنجے میں پھنسے بی جے پی لیڈر امت مالویہ، ایف آئی آر درج

کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے نے کہا کہ ہم نے بی جے پی کے ذریعہ چلنے والی جھوٹ کی فیکٹری کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بی جے پی کارکنان فرضی خبریں بناتے ہیں لیکن اب ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک پولیس نے راہل گاندھی اور کانگریس لیڈران کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹے اور قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے معاملے میں بی جے پی آئی ٹی سیل کے نیشنل کوآرڈنیٹر امت مالویہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ امت مالویہ پر بنگلورو پولیس نے قابل اعتراض پوسٹ شیئر کرنے کے تعلق سے معاملہ درج کیا ہے۔

دراصل امت مالویہ نے گزشتہ 17 جون کو اپنے آفیشیل اکاؤنٹ سے ایک انیمیٹڈ ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔ الزام ہے کہ مالویہ نے راہل گاندھی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وہ خطرناک گیم کھیل رہے ہیں۔ ہندوستان مخالف راگ الاپ رہے راہل گاندھی بیرون ممالک میں ہندوستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے۔‘‘ اس ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کانگریس پارٹی ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے اور جب بھی راہل گاندھی بیرون ملک جاتے ہیں تو ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کانگریس اور راہل گاندھی ملک کو توڑ رہے ہیں۔


انیمیٹڈ ویڈیو جاری کرنے کو لے کر ریاستی کانگریس لیڈر رمیش بابو نے امت مالویہ کے خلاف بنگلورو پولیس میں اس کی شکایت درج کروائی تھی۔ امت مالویہ کے خلاف درج ایف آئی آر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاست کے وزیر پریانک کھڑگے نے کہا کہ ملک کے قانون پر عمل کرنے میں بی جے پی لیڈروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ میں بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایف آئی آر کا کون سا حصہ غلط ارادے سے درج کیا گیا ہے۔

پریانک کھڑگے نے کہا کہ ہم نے بی جے پی کے ذریعہ چلنے والی جھوٹ کی فیکٹری کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ بی جے پی کارکنان فرضی خبریں بناتے ہیں، لیکن اب ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ساتھ ہی کھڑگے نے کہا کہ فرقہ پرست پوسٹ کرنے والوں سے بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔ کھڑگے نے کہا کہ امت مالویہ بنگلورو آئیں اور بتائیں کہ کانگریس کیسے ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ورنہ انھیں معافی مانگنی ہوگی اور اس سلسلے میں تحریر دینی ہوگی کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے الزامات نہیں لگائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔