اے آئی ایم آئی ایم یوپی میں صرف دکھانے کے لیے لڑے گی الیکشن، پارٹی ترجمان کا دعویٰ

پارٹی کے ترجمان محمد فرحان کا کہنا ہے کہ اویسی نے پارٹی لیڈران کو الیکشن لڑنے سے منع کرتے ہوئے ان سے پلوی پٹیل و دیگر اتحادی پارٹیوں کے لیے انتخابی مہم چلانے اور ووٹ مانگنے کے لیے کہا ہے۔

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اے آئی ایم آئی ایم سے متعلق یہ بات ہر الیکشن میں کہی جاتی رہی ہے کہ وہ دکھاوے کے لیے الیکشن لڑتی ہے جبکہ اس کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔ اس بار یہ بات اس کے ہی ایک ترجمان نے کہی ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم یوپی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں محض دکھاوے کے لیے الیکشن لڑ رہی ہے۔

اترپردیش میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنا دل کمیرا وادی کی سربراہ پلوی پٹیل کے ساتھ مل کر پی ڈی ایم (پچھڑا دلت مسلم) کے نام سے تیسرا محاذ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ مگر اس محاذ کے قیام کے صرف دو دن بعد ہی یہ چونکا دینے والا دعویٰ  سامنے آیا ہے کہ تیسرے محاذ کی تشکیل کے باوجود اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم یوپی میں کسی بھی سیٹ پر الیکشن نہیں لڑے گی۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق محمد فرحان نےدعویٰ کیا ہے اویسی نے پارٹی لیڈران کو الیکشن لڑنے سے منع کرتے ہوئے ان سے پلوی پٹیل و دیگر اتحادی پارٹیوں کے لیے انتخابی مہم چلانے اور ووٹ مانگنے کے لیے کہا ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اویسی نے یہ فیصلہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور تلنگانہ کے سی ایم ریونت ریڈی کے دباؤ میں لیا ہے۔ اویسی حیدرآباد میں اپنی لوک سبھا سیٹ بچانے اور تلنگانہ میں کسی بھی قسم کی تحقیقات سے بچنے کے لیے یوپی سمیت بیشتر حصوں میں الیکشن نہیں لڑیں گے۔ وہ مسلم ووٹوں کی تقسیم سے انڈیا الائنس کو نقصان نہیں پہنچائیں گے بلکہ ایسے اقدامات کریں گے جس سے بی جے پی کو نقصان پہنچے اور کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو فائدہ پہنچے۔

ترجمان محمد فرحان کا کہنا ہے کہ اویسی نے کانگریس پارٹی کے دباؤ میں الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کرکے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ ان کے مطابق یوپی کے مسلمان جو اکھلیش یادو، مایاوتی اور کانگریس پارٹی کی پالیسیوں سے ناخوش تھے اور اسد الدین اویسی کو اپنا لیڈر اور مستقبل کے طور پر دیکھتے تھے، انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ اپنے تیسرے محاذ کے ذریعے اویسی پٹیل اور بِند ووٹوں کو تقسیم کرکے بی جے پی کو نقصان پہنچائیں گے اور اپنی پارٹی کو نہ لڑا کر مسلم ووٹوں کو منتشر ہونے سے روکیں گے۔


ترجمان محمد فرحان کا کہنا ہے کہ اویسی کو اب تک بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر ٹیگ کیا جاتا تھا، لیکن اس الیکشن میں وہ کانگریس پارٹی اور اکھلیش یادو کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہے ہیں، وہ بھی حیدرآباد کی اپنی روایتی سیٹ کو بچانے اور تلنگانہ میں حکومت کی کسی بھی جانچ سے بچنے کے لیے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اویسی یوپی میں کسی بھی سیٹ پر الیکشن نہیں لڑیں گے اور اگر لڑیں گے بھی تو محض دکھاوے کے لیے دو چار سیٹوں پر ڈمی امیدوار کھڑے کریں گے۔ اویسی نے اپنے مفاد کے لیے مسلمانوں کے ووٹوں اور جذبات کا سودا کیا ہے۔ محمد فرحان کا کہنا ہے کہ وہ ایسے تاجر اور دھوکے باز لیڈر کے ساتھ نہیں رہیں گے۔

ان سنسنی خیز الزامات اور دعوؤں کے ساتھ ہی محمد فرحان نے اویسی کی پارٹی کی رکنیت اور ترجمان کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اویسی کے اس فیصلے سے یوپی میں پارٹی کے سبھی لیڈر حیران اور مایوس ہیں اور بہت سے دوسرے عہدیدار بھی جلد ہی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کریں گے۔ واضح رہے کہ محمد فرحان کے ان دعوؤں پر مشتمل ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر موجود ’HindiKhabar@‘ نامی چینل پر موجود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔