بی جے پی کی واشنگ مشین پوری طرح خودکار، سرکاری ایجنسیاں مودی-شاہ کے سیاسی آلہ میں تبدیل! ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’مودی کی واشنگ مشین ’فلی آٹومیٹک‘ ہو چکی ہے، جس لمحہ آپ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں، آپ پوری طرح صاف ہو جاتے ہیں‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p><br></p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia


user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ وفاداری تبدیل کر کے بی جے پی میں شامل ہونے والے لیڈران کو بے داغ کرنے والی بی جے پی کی ’واشنگ مشین‘ پوری طرح ’خودکار‘ ہو چکی ہے اور جو بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے اس کے تمام ’گناہ‘ دھل جاتے ہیں!

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’’مودی کی واشنگ مشین ’فلی آٹومیٹک‘ (مکمل طور پر خودکار) ہو چکی ہے، جس لمحہ آپ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں، آپ پوری طرح صاف ہو جاتے ہیں۔ مودی-شاہ کی طرف سے تفتیشی ایجنسیوں کے سیاسی ہتھیار کے طور پر بے دریغ استعمال نے نہ صرف ان ایجنسیوں کی خود مختاری کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ یہ برابری کے میدان اور جمہوریت کے لیے تباہ کن بن گئی ہے!‘‘


خیال رہے کہ مودی حکومت کے دوران حزب اختلاف کے لیڈران پر سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے مقدمہ دائر کرنا اور ان میں سے متعدد کا بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنا عام ہو چکا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے پوسٹ کے ساتھ اس حوالہ سے شائع ایک انگریزی رپورٹ بھی شیئر کی ہے۔

کھڑگے نے جو رپورٹ شیئر کی ہے اس کے مطابق 2014 سے اب تک 25 حزب اختلاف کے لیڈران ایسے ہیں جن پر بدعنوانی کے الزامات عائد ہوئے اور انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ رپورٹ کے مطابق عدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے 25 میں سے 23 لیڈران کے کیس بند کر دئے گئے یا پھر تحقیقات معطل کر دی گئی۔


رپورٹ کے مطابق این سی پی لیڈر اجیت پوار، سویندو ادھیکاری، اور ہمانتا بسوا سرما ایسے لیڈران ہیں جن کے خلاف چل رہے مقدمات ہی بند کر گئے تھے۔ این سی پی کا اجیت پوار دھڑا اس وقت بی جے پی کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت چلا رہا ہے۔ جبکہ ادھیکار اور سرما دونوں بی جے پی کا حصہ ہیں اور سرما تو فی الحال آسام کے وزیر اعلیٰ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔