منی پور پر ڈھائی مہینے کی خاموشی کے بعد وزیر اعظم مودی کا 30 سیکنڈ کا بیان، حکومت کی بے حسی کی علامت: کانگریس

منی پور کے واقعہ پر جے رام رمیش نے کہا کہ اب صرف الفاظ سے کام نہیں چلے گا، بلکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ جواب دہی سے بچ نہیں سکتے، منی پور کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہو جانا چاہئے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہی: تشدد کی آگ میں جلنے والے منی پور کو لے کر پی ایم مودی نے آخر کار اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی پور کا واقعہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرمناک واقعہ ہے۔ دریں اثنا، کانگریس نے پھر مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا کہ 1800 گھنٹے سے زیادہ ناقابل فہم اور ناقابل معافی خاموشی کے بعد آخر کار وزیر اعظم نے منی پور پر کل 30 سیکنڈ تک بات کی۔ اس کے بعد وزیر اعظم مودی نے مدھیہ پردیش، یوپی اور گجرات جیسی ریاستوں میں خواتین کے خلاف مظالم کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسری ریاستوں میں، خاص طور پر حزب اختلاف کی حکومت والی ریاستوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے برابر قرار دے کر منی پور میں حکمرانی کی زبردست ناکامیوں اور انسانی المیے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔


سب سے پہلے انہوں نے منی پور میں جاری ذات پات کے تنازعہ کے معاملے کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے امن کی کوئی اپیل نہیں کی ہے اور نہ ہی منی پور کے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کو کہا۔ انہوں نے صرف ایک ویڈیو پر تبصرہ کیا ہے جو منی پور سے منظر عام پر آئی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے منی پور میں جاری تشدد کو دوسری ریاستوں میں خواتین کے خلاف جرائم سے جوڑنے کی کوشش کی۔ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں ان جرائم کے مرتکب افراد کو 24 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا جاتا تھا لیکن منی پور میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں 15 دن لگے۔


انہوں نے کہا کہ آج 64 دن بعد منی پور کے وزیر اعلیٰ کا دعویٰ ہے کہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ منی پور میں امن و امان اور انتظامیہ مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ بہت دیر ہو چکی ہے، اب محض الفاظ سے کام نہیں چلے گا۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ منی پور کے وزیر اعلیٰ کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔