یوپی: 5 سال بعد پاکستانی جیل سے مہوبہ کے باشندہ کو ملی آزادی، خوشی سے بیوی کی آنکھیں نم

پاکستانی جیل سے آزادی ہونے والے سنیل کمار کشواہا کی بیوی ریکھا دیوی اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی ہے اور انتظار کر رہی ہے کہ کب اس کا شوہر آئے اور وہ اس کا چہرہ دیکھے۔

سنیل کمار کا کنبہ
سنیل کمار کا کنبہ
user

تنویر

اتر پردیش کے مہوبہ میں رہنے والے نوجوان سنیل کمار کشواہا کو پانچ سال بعد پاکستان کے جیل سے آزادی مل گئی ہے۔ یہ خبر جب مہوبہ میں اس کی بیوی کو ملی تو وہ خوشی کے مارے رونے لگی، اور اب اسے انتظار ہے کہ کب وہ ہندوستان آئے اور اپنے گھر والوں سے ملاقات کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017 میں کئی ماہی گیروں کو سمندری سرحد عبور کرنے کے جرم میں پاکستانی جیل میں ڈالا گیا تھا جس میں ایک مہوبہ کا نوجوان بھی تھا۔ اس کی رِہائی کی خبر ملنے کے بعد گھر والوں کے ساتھ ساتھ آس پڑوس میں بھی خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

اے بی پی نیوز پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنیل کمار کی بیوی ریکھا دیوی اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی ہے اور انتظار کر رہی ہے کہ کب اس کا شوہر آئے اور وہ اس کا چہرہ دیکھے۔ ریکھا نے بتایا کہ اس کا شوہر گجرات کے اوکھا پوربندر میں ماہی گیری کا کام کرتا تھا۔ 8 اکتوبر 2017 کو اس کا شوہر سنیل اپنے آبائی گاؤں مہندو باندا باشندہ اپنے بھائی بابو اور سنگھولی باشندہ بھتیجے راج کے ساتھ گجرات کے اوکھا پوربندر مچھلی پکڑنے کا کام کرنے کے لیے گئے تھے۔ تبھی پاکستان کے سمندری سرحد پر کشتی پہنچ جانے سے پاکستانی فوجیوں نے کشتی کو پکڑ لیا۔


بتایا جاتا ہے کہ کشتی میں موجود سنیل کشواہا سمیت سات لوگوں کو پکڑ کر پاکستان کے سندھ واقع کراچی کی جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے ڈھائی سال بعد مئی 2020 کو جیل میں بند سنیل کشواہا کے ذریعہ دو صفحہ کا ایک خط بیوی ریکھا کو موصول ہوا۔ اس میں سنیل نے بتایا تھا کہ جیل میں بند 500 ہندوستانی قیدیوں میں اس کا 306 نمبر ہے اور بھائی بھی جیل میں بند ہے۔ اس خط سے ہی گھر والوں کو سنیل کے پاکستانی جیل میں بند ہونے کی اطلاع ملی تھی۔

اب جبکہ ریکھا دیوی کو شوہر کی ہندوستان جلد واپسی کی خبر ملی ہے تو اس کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ وہ بتاتی ہے کہ اس کے شوہر کے ساتھ جیل میں بند رہے باندا کے بلگاؤں باشندہ بچی لال نے اپنے گھر فون کر کے بتایا تھا کہ 23 جنوری کو اسے اور اس کے ساتھ سنیل کشواہا سمیت 20 لوگوں کو پاکستانی جیل سے رِہا کر دیا گیا ہے اور سبھی لوگ پنجاب کے واگھہ بارڈر پہنچ گئے ہیں۔ اس خبر کو سن کر ریکھا اور گھر والے بہت خوش ہیں۔ بیوی کا کہنا ہے کہ یہ خبر جیسے ہی ملی، پورے گھر میں خوشیاں جھومنے لگیں۔ اب ان کے آنے کا بے صبری سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ جیسے ہی وہ گھر آئیں گے، ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا۔ ریکھا کہتی ہیں کہ اب انھیں کہیں جانے نہیں دیا جائے گا۔ گاؤں میں ہی محنت مزدوری کر کے گزارہ کر لیں گے۔


سنیل کی دو بیٹیاں خوشبو اور روشنی بھی بے تابی سے اپنے والد کا انتظار کر رہی ہیں۔ بڑی بیٹی خوشبو 18 سال کی ہے اور گریجویشن اوّل سال میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ دوسری بیٹی روشنی 13 سال کی ہے جو 9ویں درجہ میں زیر تعلیم ہے۔ دونوں کی پڑھائی اور گھریلو ضروریات بڑی مشکل سے پوری ہو پاتی ہیں۔ اب گھر والے خوش ہیں کہ سنیل کی آمد کے بعد معاشی پریشانیاں بھی کافی حد تک کم ہو جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */