پاکستان - سنگاپور ماہرین کی مشترکہ کاوش، مصنوعی ذہانت کی مدد سے سیرت النبی پر ویب سیریز تیار

ویب سیریز کا نام 'محمد، مرسی فار دی ملٹی ورس' ہے۔ یہ ویب سیریز 10 اقساط پر مشتمل ہیں۔ جن میں سے دو رمضان سے پہلے آن لائن ریلیز ہو چکی ہیں جبکہ باقی رمضان کے دوران 'مسلم پرو' پر نشر ہوں گی۔

<div class="paragraphs"><p>سیرت النبی</p></div>

سیرت النبی

user

قومی آوازبیورو

پیغمبر آخرالزماں حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی حیات طیبہ کے حوالے سے آرٹیفیشل انٹیلجنس کی مدد سے تیار کردہ پہلی ویب سیریز پاکستان اور سنگاپور کے رائٹرس و پروڈیوسرس نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی کاوش کے ذریعے وقت اور وسائل کی روایتی دقتوں پر قابو پانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ویب سیریز کا نام 'محمد، مرسی فار دی ملٹی ورس' (Muhammad: The Mercy for the Mutliverse) ہے۔ یہ ویب سیریز 10 اقساط پر مشتمل ہیں۔ جن میں سے دو رمضان سے پہلے آن لائن ریلیز ہو چکی ہیں جبکہ باقی رمضان کے دوران 'مسلم پرو' پر نشر ہوں گی۔ ویب سیریز قال باکس (Qalbox) اور مسلم پرو Muslim Pro)) کے باہم اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔ قال باکس ویڈیو آن ڈیمانڈ انٹرٹینمنٹ سٹریمنگ سروسز فراہم کرنے والا عالمی سطح پر کام کرنے والا ادارہ ہے۔ جبکہ مسلم پرو روحانی تعلیم کے لیے ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے۔


ویب سیریز کی ٹیم کا تعلق پاکستان، سنگاپور، امریکہ اور برطانیہ سے ہے۔ لیکن زیادہ تر تکنیکی کام پاکستان کے شہر لاہور میں ہوا ہے۔ اسکرین رائٹر فاطمہ ستار لاہور سے ہیں اور پروڈیوسر عباس ارسلان قرآن سکیپ (Quranscape) کے سی ای او ہیں۔ ہدایت کاری کے فرائض پرومپٹ میڈیا لیب (Prompt Media Lab) کے شریک بانی عماد خالد نے سر انجام دیے ہیں۔ جبکہ ایگزیکٹیو پروڈیوسر جنیدہ بٹے سعید خان سنگاپور میں مقیم قال باکس کے سربراہ ہیں۔

ویب سیریز کے پروڈیوسر عباس ارسلان نے عرب نیوز کو بتایا ’’آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو استعمال کرتے ہوئے حضرت محمد صلی اللہ علہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ کو دکھایا گیا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال سے وقت اور وسائل کی روایتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘ عباس ارسلان نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق بتایا ’’ویب سیریز کی ٹیم چاہتی تھی کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے بامعنی داستانوں کو دکھانے کا استعمال آگے بڑھایا جائے۔ آرٹیفیشل انٹیجنس انسانی خیالات کو تیزی سے حقیقت میں بدلنے جیسے منفرد طریقہ کار رکھتا ہے۔ اس سیریز کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لیے یہ بہت اہم تھا۔‘‘


جنیدہ نے قال باکس اور قرآن سکیپ کے اشتراک سے متعلق کہا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اشتراک تھا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنیدہ نے کہا ’’ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال سے ہم ان عظیم داستانوں کو زندہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو انتہائی قابل احترام ہیں۔ لوگ اس طریقے سے چیزیں دیکھنے کو پسند کرتے ہیں۔ نیز یہ ناظرین کے لیے قابل رسائی ہیں۔‘‘ اسکرین رائٹر فاطمہ ستار نے کہا ہے کہ ’’سیریز کے لیے تحقیقات کا آغاز پاکستانی نژاد امریکی سکالر یاسر قادری کے لیکچرز سے کیا تھا۔ سیریز کے لیے مسودے کی اصلاح کا کام بورڈ ممبر نے کیا ہے۔‘‘ ڈائریکٹر پرومپٹ میڈیا لیب عماد خالد کا کہنا ہے کہ بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مستند واقعات کو بیان کریں۔ نیز تحقیات کو احسن طریقے سے سر انجام دیں۔ ٹیم نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز کی مدد سے تصاویر جنریٹ کیں اور ان تصاویر کو ویڈیو میں استعمال کرتے ہوئے ان سے متعلقہ آوازوں کو ترتیب دیا ہے۔

عماد خالد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کے دوران پیش آنے والے چیلنجز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے ’’آرٹیفیشل انٹیلیجنس جس تیز رفتاری سے کام کر رہی ہے اس کے باوجود یہ مغربی طرز کی تصاویر سے ہٹ کر کچھ بنانے کی صلاحیت میں پیچھے ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کو بیان کرنے کے لیے ہمیں اس دور کے مخصوص ماحول اور ثقافت کو پیش کرنا تھا۔ جس کے لیے ہم نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے امیج ایڈیٹنگ ٹول کو بہت زیادہ استعامل کیا ہے۔ تاکہ اطمینان کے بعد ان تصاویر کو استعمال کیا جائے۔‘‘


ایگزیکٹیو پروڈیوسر جنیدہ نے سیریز کے فیڈ بیک سے متعلق بتایا ہے کہ عوام کی طرف سے بڑی پزیرائی ملی ہے۔ مارکیٹنگ کے نتیجے میں قال باکس کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بن گئی ہے۔ سیریز کو امریکہ، فرانس، انڈونیشیا، برطانیہ، کینیڈا اور ملائیشیا میں خاص طور پر پذیرائی ملی ہے۔

(بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔