آئی سی آئی سی آئی-ویڈیوکون لون معاملہ میں چندا کوچر اور ان کے شوہر کی گرفتاری غیر قانونی تھی، بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس پربھو دیسائی کی سربراہی والی بنچ نے منگل کو کوچر جوڑے کی عرضی قبول کر لی اور ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے منگل کو سی بی آئی کی جانب سے آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) چندا کوچر کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ ان کے شوہر دیپک کوچر کی گرفتاری کے بارے میں بھی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ وہ بھی غیر قانونی تھا۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کوچر جوڑے کو 23 دسمبر 2022 کو 3250 کروڑ روپے کے ویڈیوکون-آئی سی آئی سی آئی بینک قرض کیس میں گرفتار کیا تھا۔

بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس انوجا پربھودیسائی اور جسٹس این آر بورکر کی بنچ نے جنوری 2023 میں ایک اور بنچ کے ذریعہ منظور کردہ عبوری حکم کی تصدیق کی ہے۔ اس بنچ نے 9 جنوری 2023 کو ویڈیوکون-آئی سی آئی سی آئی بینک قرض کیس میں کوچر جوڑے کی گرفتاری کے فوراً بعد ان دونوں کو ضمانت دے دی تھی۔


کوچر کے علاوہ سی بی آئی نے اس معاملے میں ویڈیوکون گروپ کے بانی وینوگوپال دھوت کو بھی گرفتار کیا تھا۔ انہیں جنوری 2023 میں بامبے ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم میں ضمانت بھی دی تھی۔ سی بی آئی نے الزام لگایا تھا کہ آئی سی آئی سی آئی بینک نے بینکنگ قوانین، آر بی آئی کے رہنما خطوط اور بینک کی کریڈٹ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویڈیوکون گروپ کمپنیوں کو غلط طریقے سے 3250 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ کوچر جوڑے کو ویڈیوکون-آئی سی آئی سی آئی بینک لون کیس میں مبینہ دھوکہ دہی کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

حالیہ سماعت کے دوران کوچر کے وکیل نے ثابت کیا کہ وہ ایف آئی آر کو منسوخ کرنے پر زور نہیں دے رہے تھے بلکہ ایک الگ کارروائی میں ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے بینک کی منظوری کو چیلنج کر رہے تھے۔ عدالت نے کوچر کے وکیل کی دلیل کو قبول کیا کہ چندا کوچر اور ان کے شوہر دیپک کوچر کی گرفتاری ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 41اے (پولیس افسران کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس) اور 46 (گرفتاری کیسے کی جائے) کے تحت لازمی طریقہ کار کی خلاف ورزی تھی۔ وکیل نے یہ بھی کہا کہ ایک اور عدالت کے عبوری حکم نے بھی کوچر کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا کیونکہ ان دونوں نے مرکزی ایجنسی کے ساتھ تعاون کیا تھا۔


سی بی آئی نے جواب دیا کہ عبوری حکم میں صرف گرفتاری کے میمو پر غور کیا گیا تھا اور اس میں کیس ڈائری اور ریمانڈ کی درخواست شامل نہیں تھی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چارج شیٹ داخل کرنے کے ساتھ ہی عدم تعاون کو ثابت کرنے کے لیے دستاویزات دکھائے جا سکتے ہیں۔ سی بی آئی نے عدالت میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر کوئی جسمانی رابطہ نہ ہو تو مرد پولیس افسر پر خاتون ملزم کو گرفتار کرنے پر کوئی روک نہیں ہے اور گرفتاری خاتون پولیس افسر کی موجودگی میں کی گئی تھی۔ اس لیے سی بی آئی نے گرفتاری قانون کے مطابق عمل میں لائی تھی۔

سال 2019 میں، سی بی آئی نے چندا کوچر، وینوگوپال دھوت اور نیو پاور رینیوایبلز، سپریم انرجی پرائیویٹ، ویڈیوکون انٹرنیشنل الیکٹرانکس لمیٹڈ اور ویڈیوکون انڈسٹریز لمیٹڈ جیسی کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ سی بی آئی نے الزام لگایا کہ آئی سی آئی سی آئی بینک نے بینکنگ قوانین، آر بی آئی کے رہنما خطوط اور بینک کی کریڈٹ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویڈیوکون گروپ کی کمپنیوں کو 3250 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ سی بی آئی نے مزید الزام لگایا کہ 2009 میں چندا کوچر کی سربراہی میں ایک کمیٹی نے بینک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ویڈیوکان انٹرنیشنل الیکٹرانکس لمیٹڈ کے لیے ایک مدتی قرض کی منظوری دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔