شلپا اور راج کندرا کی کمپنی کے سابق ملازمین کو 60 کروڑ کے فراڈ معاملے میں سمن

 کمپنی سے وابستہ مصنوعات فراہم کرنے والوں اور اشتہاری کمپنیوں سے بھی ٹیم  پوچھ گچھ کرے گی۔ تحقیقات کے دوران اگر کوئی مشکوک چیز سامنے آئی تو شلپا شیٹی اور راج کندرا سے دوبارہ پوچھ گچھ کی جائے گی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ شلپا شیٹی اور ان کے کاروباری شوہر راج کندرا کے معاملے میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، جن پر ایک بزنس مین سے 60 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی کا الزام ہے۔ اکنامک آفنس ونگ (ای او ڈبلیو) نے اداکارہ کی کمپنی ’بیسٹ ڈیل پرائیویٹ لمیٹڈ ‘ میں کام کرنے والے 4 سابق ملازمین کو پوچھ گچھ کے لیے سمن جاری کیے ہیں۔ چاروں میں سے ایک کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔

اکنامک آفنس ونگ کے ایک افسر نے بتایا کہ کمپنی کا ایک ملازم برانچ کے سامنے پیش ہو چکا ہے اور اس کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے، جبکہ تین دیگر کو پیش ہونا باقی ہے۔ ان تینوں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی اور ان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔ یہ چاروں ملازمین پہلے کمپنی میں کام کرتے تھے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ٹیم اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا راج کندرا کی کمپنی کے پاس واقعی صارفین کے اتنے زیادہ آرڈر تھے کہ انہیں پورا کرنے کے لیے ایک بزنس مین سے 60 کروڑ روپے کا قرض لینا پڑا اور پھر اس قرض کو ٹیکس بچانے کے لیے سرمایہ کاری کے طور پر دکھایا تھا۔


اکنامک آفنس ونگ نے کمپنی سے وابستہ ملازم سے کئی سوال کئے۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی سے وابستہ مصنوعات فراہم کرنے والوں اور اشتہار دینے والی کمپنیوں سے بھی ٹیم پوچھ گچھ کرے گی۔ تحقیقات کے دوران اگر کوئی مشکوک چیز سامنے آئی تو شلپا شیٹی اور راج کندرا سے دوبارہ پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اکنامک آفنس ونگ ملازم سے کمپنی کے بارے میں پوچھ گچھ کرکے اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ کمپنی کے ملازمین کو تنخواہ کیسے دی جاتی ہے۔ تنخواہ کا حصہ کمپنی کی کمائی سے دیا جاتا تھا یا تنخواہ کا پیسہ کہیں اور سے بھی حاصل کیا جاتا تھا؟ کیا دفتر کی فرنیشنگ میں 20 کروڑ روپے خرچ ہوئے؟

تفتیشی برانچ دفاترکی فرنیشنگ کرنے والی کمپنیوں سے بھی پوچھ گچھ کرے گی۔ اس سے قبل شلپا شیٹھی نے عدالت سے بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے فراڈ کی رقم ادا کریں پھر جہاں جانا ہے وہاں جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔